وزیراعظم ہاؤس کے باہر شہری کی خودکشی کا معاملہ: متوفی نشے کا عادی، ذہنی بیمار اور اشتہاری مجرم قرار

وزیراعظم ہاؤس کے باہر شہری کی خودکشی کا معاملہ: متوفی نشے کا عادی، ذہنی بیمار اور اشتہاری مجرم قرار
اسلام آباد میں وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے خودکشی کرنے والا 45 سالہ شخص کون تھا؟ اس حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے خودسوزی کے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر کو فوری جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر ایک شخص نے خودسوزی کی تھی۔ ابتدائی طور پر ذرائع نے بتایا تھا کہ فیصل نامی شخص مری کا رہائشی تھا اور وہ وزیراعظم سیکریٹریٹ جانا چاہتا تھا کیونکہ اس نے وہاں اپنے مخالف کے خلاف کارروائی کی درخواست دے رکھی تھی، جس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔

بعد ازاں ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ مری کے رہائشی فیصل نامی شخص نے وزیراعظم سیکریٹریٹ کے گیٹ نمبر 2 کے سامنے خود کو آگ لگائی۔ پولیس نے خودسوزی کرنے والے شخص کو پمز ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ترجمان کے مطابق متوفی کے تمام معاملات راولپنڈی اور مری پولیس کے متعلقہ تھے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اس معاملے پر کہا کہ فیصل مری کا رہائشی تھا اور ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا جبکہ وہ نشے کا بھی عادی تھا۔ متوفی کے بھائی سے ہماری بات ہوئی ہے جبکہ فیصل پر 7 سال قبل بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جس کی وجہ سے اس کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ فیصل کو کچھ طبی مسائل کا سامنا بھی تھا اور وہ پولی کلینک بھی آیا کرتا تھا۔

خودسوزی کرنے والے شخص کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ اس شخص نے کہا کہ مجھے پنڈی پولیس پر اعتبار نہیں ہے اس لیے وہ یہ قدم اٹھا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ راولپنڈی پولیس کے مطابق خودسوزی کرنے والا شخص ایک بچی سے زیادتی کا ملزم تھا اور اس پر 19 ستمبر کو ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی جبکہ 2 دسمبر کو اسے مفرور قرار دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں راولپنڈی پولیس نے شاہراہ دستور پر فیصل نامی شخص کی خودسوزی کے معاملے پر اپنا بیان جاری کیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق متوفی فیصل کے خلاف تھانہ مری میں زیادتی کی کوشش کا مقدمہ درج تھا اور متوفی نے 9 سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کی تھی۔

ترجمان نے بتایا کہ فیصل عباسی کے خلاف تھانہ مری میں ستمبر میں مقدمہ نمبر 19/390 درج کیا گیا تھا جبکہ دسمبر 2019 میں انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔ اس موقع پر ترجمان نے واضح کیا کہ خودسوزی کرنے والے کے خلاف تھاہ پیرودہائی میں کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے خودسوزی کے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر کو فوری جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ اس بارے میں چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد کا کہنا تھا کہ جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، اس انکوائری کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔

بعد ازاں چیف کمشنر دفتر کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ڈپٹی مجسٹریٹ اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری حمزہ شفقات کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ مذکورہ معاملے کی مکمل تحقیقات کریں۔