پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے عدالتی فیصلے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے۔ ہائی کورٹ میں درخواست دیں گے۔ اگر چھٹیاں نہیں ہیں تو آج ہی درخواست دائر ہو گی۔
گوہر خان نے عدالتی فیصلے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ یہ کیس عون چوہدری کی خواہش پر بنایا گیا۔ دو دن کے اندر 14، 14 گھنٹے سماعت کر کے کیس مکمل کیا گیا۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق یہ سب سیاسی مقاصد کے لیے ہو رہا ہے۔عمران خان کے کردار پر کیچڑ اچھالا جا رہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر شروع کیا گیا۔ افسوس کی بات ہے کہ جج صاحب نے ابھی بھی فیصلے پر دستخط نہیں کیے اور نا ہی ہمیں اس کی کاپی فراہم کی جا رہی ہے۔یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہو رہا ہے۔ یہ سب کچھ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور اس لیے بھی کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کی کردار کشی ہو۔ اس پر بے ہودہ اور بد عنوانی کے الزامات آئیں۔ عمران خان باقی سب سے الگ ہیں۔عمران خان کا پیغام ہے کہ ہم پاکستان میں سب سے پہلے ہیں جنہیں توشہ خانہ کے الزام میں سزا سنائی گئی۔ بشریٰ بی بی جس کا توشہ خانہ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں اس کو سزا سنائی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انہوں نے کہا کہ جس کی حکومت سازش کر کے ختم کی گئی اس کے خلاف مقدمات بن رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی ٹرسٹی کے خلاف مقدمہ بنایا گیا ہے۔ 175 سیاسی جماعتوں میں صرف ایک جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کیا گیا۔ اس سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انتخابی نشان چھینا گیا ہے۔ ہم بار بار عدلیہ سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہمیں آپ پر اعتماد ہے۔ اپنے حلف نامے کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف پر مبنی فیصلے کریں اور ہمارے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت نے کہا ہے کہ اس نے اس تقریب کو نکاح تصور کرتے ہوئے جائز قرار دیا ہے جب کہ جو اصل نکاح تھا اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ عدت کے اندر تھا اس لیے اس پر عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی گئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے اور عدلیہ سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ انصاف پر مبنی فیصلے دیں اور ہمیں ہمارے بنیادی حقوق دلائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا عوام کے لیے یہی پیغام ہے کہ ہمیں مختصر وقت میں زیادہ سے زیادہ سزا سنائی گئی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ چاہے ہزار سال یہاں رہنا پڑا تو رہوں گا۔ عوام پر امن رہے اور 8 فروری کو نکلے۔ میں کہیں بھی نہیں جا رہا ہوں اسی ملک میں رہوں گا اور عوام کے درمیان رہوں گا۔ میں نے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کرنی۔ اس لیے 8 فروری کو باہر نکلیں اور اپنے امیدواروں کو ووٹ دیں۔