جسٹس عائشہ اے ملک کی سپریم کورٹ تقرری کے معاملے پر وکلا نے جمعرات 6 جنوری کو ملک گیر عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے مطابق 3 جنوری کو پاکستان بار کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ بار، ہائیکورٹ بارز اور تمام صوبائی بار کونسلز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں وکلا نے اتفاق کیا کہ وکلا ملک میں عدلیہ کی آزادی اور حقیقی جمہوریت کے لیے پرعزم ہیں۔ وکلا نے اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وکلا جوڈیشل کمیشن اور عدلیہ کا مکمل احترام کرتے ہیں تاہم بارز سنیارٹی کے اصول کے بھی ساتھ کھڑے ہیں، عدلیہ کی جانب سے سنیارٹی کے اصول سے انحراف کرنے سے نہ صرف بار اور بینچ کے درمیان فاصلے بڑھیں گے بلکہ یہ عمل عدلیہ میں بھی بے چینی کا باعث بنے گا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تقرری کے عمل میں لاہور ہائی کورٹ اور چیف جسٹس کو نظر انداز کرنے کے عمل کو سنجیدگی سے لیتی ہے، خاص طور جب ان ججز کی قابلیت اور اہلیت پر کوئی سوال بھی نہیں۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ بارز اعلی عدلیہ میں ججز تقرریوں کے عمل کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کے لیے مسلسل زور ڈال رہی ہے، اس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں بار اور بینچ شامل ہیں، ان کی مشاورت سے ججز تقرری کے قواعد و ضوابط بننے چاہیے۔
اجلاس میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا اپنا طے کردہ اصول ہے جس کے مطابق ریٹائرمنٹ کے قریب کسی چیف جسٹس کو ججز تقرری کے عمل میں نہیں آنا چاہیے اس لیے چیف جسٹس، جسٹس عائشہ اے ملک کی تقرری کے لیے بلائے گئے اجلاس کو فوری واپس لیں۔دریں اثنا اجلاس میں سپریم کورٹ سے لے کر تمام عدالتوں کے 6 جنوری کے بائیکاٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا۔