اسلام آباد: گذشتہ روز کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے میڈیا کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کی تنظیم کے کارکنوں نے راولپنڈی کے علاقے بینک کالونی میں ایک پولیس ڈی ایس پی ارشاد کو اس وقت قتل کیا جب وہ گھر واپس جا رہے تھے۔
نیا دور میڈیا کی تحقیقات کے مطابق جمعے کے روز راولپنڈی اور اسلام آباد میں ایسا کوئی واقع سامنے نہیں آیا جہاں پولیس ڈی ایس پی کو قتل کیا گیا ہو۔
راولپنڈی میں گذشتہ 15 سال سے کرائم رپورٹنگ کرنے والے صحافی سید یاسین ہاشمی نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ ایک پولیس سپاہی کے مرنے پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر خبریں آتی ہے جب کہ اگر پولیس کا کوئی افسر مارا جائے تو پھر نہ صرف پولیس کی خبر آتی ہے بلکہ ان کا نماز جنازہ بھی پولیس لائن میں ادا کیا جاتا ہے۔ انھوں نے اس اعلامیے کو مسترد کیا اور کہا کہ ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔
راولپنڈی میں ڈان نیوز سے وابستہ سینیئر صحافی طاہر نصیر ملک نے اس خبر کی تردید کی اور کہا کہ اگر شہر میں ڈی ایس پی قتل کیا جاتا ہے تو ایک ہنگامہ بن جاتا ہے اور میڈیا اور شوشل میڈیا سمیت ہر جگہ خبریں چلتی ہیں لیکن ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
راولپنڈی پولیس کے سرکاری ترجمان نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مکمل طور پر من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان سے اس حوالے سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔