روپے کی قدر میں کمی، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باعث حکومت کو اگلے چند برس تک مہنگائی کی شرح بلند رہنے کا خدشہ ہے۔
ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے کہا ہے، آئندہ مالی سال 20-2019 میں مہنگائی کی شرح آٹھ اعشاریہ پانچ فی صد رہنے کا امکان ہے جو اگلے مالی سال 21-2020 کے دوران بڑھ کر 10 فی صد تک ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے بجٹ کے بعد جولائی کے مہینے میں توانائی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں اس بارے میں وزیراعظم عمران خان اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل کے عرصہ کے دوران مہنگائی کی شرح سات فی صد رہی جو گزشتہ مالی سال میں اسی عرصہ کے دوران تین اعشاریہ سات فی صد تھی۔
اس کے علاوہ اس عرصہ کے دوران اوسط قیمت کے حساس اشاریے بھی چار فی صد رہے جب کہ ہول سول قیمتوں کی فہرست رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 11.7 فی صد کی سطح پر رہی جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران دو اعشاریہ آٹھ فی صد تھی۔
قومی اقتصادی کونسل کو اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران مالی خسارے میں سب سے زیادہ اضافہ انتہائی اہم خوراک جیسا کہ ٹماٹر اور ہری مرچ کی فراہمی میں قلت، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے اور مقامی سطح پر گیس کی قیمتوں پر نظرثانی کرنے کے باعث ہوا۔
اقتصادی امور سے متعلق فیصلے کرنے والے ملک کے سب سے بڑے فورم کو یہ بھی بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے دوران پالیسی اہداف میں مالی خسارہ کم کرنا، اضافی وسائل متحرک کرنا، موجودہ اخراجات کم کرنا اور ترقیاتی اخراجات کو فوقیت دینا شامل ہے۔