پینٹاگون نے انتباہ کیا ہے کہ فوج کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔ یہ تنبیہہ اس وقت کی گئی ہے جب امریکی حکومت کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ جاپان کے دوران آنجہانی سینیٹر جان مکین کے نام پر موجود بحری جہاز کو نظروں سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی گئی۔
امریکی دفاعی حکام نے کہا ہے، صدر ٹرمپ کے قائم مقام دفاعی چیف پیٹرک شناہن بھی مستقبل میں اس نوعیت کے مسائل سے بچنے کے لیے فوج کو رہنما اصول بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔
پیٹرک شناہن نے بحریہ کی جانب سے بھیجی گئی اس ای میل کی تصدیق کی ہے جس کے مطابق وائٹ ہائوس کا فوجی دفتر امریکی صدر کے دورہ جاپان کے دوران جان مکین کے جہاز کو نظروں سے اوجھل رکھنا چاہتا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی بحریہ کی داخلی سطح پر کی گئی ای میل گزشتہ ہفتے منظرعام پر آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور جان مکین کے طویل عرصہ اختلافات رہے تاہم، امریکی صدر نے ایسی کسی بھی قسم کی درخواست کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے جان مکین کے حوالے سے اپنی ناپسندیدگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جان مکین کو ایسا کیوں محسوس ہوا کہ میں انہیں پسند نہیں کرتا تھا اور میرا خیال ہے کہ ان کا اندازہ درست تھا۔
امریکی صدر کے قائم مقام دفاعی چیف پیٹرک شناہن نے کہا ہے، وہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور اس حوالے سے مزید معلومات جمع کرنے کی ضرورت ہے کہ اصل میں ایسا کیا ہوا اور کن اراکین نے کیا؟
تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں لیکن پیٹرک شناہن کا کہنا تھا کہ فوج کو سیاسی حالات سے الگ رہنے کے لیے واضح ہدایات بھیجنی چاہئیں اور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ فوج کو کس طرح ایک وی آئی پی ایونٹ کی حمایت کرنی ہے اور اس نوعیت کی سیاسی درخواستوں پر کیسا ردعمل ظاہر کرنا ہے۔