ہم کوئی دنیا سے علیحدہ ہی مخلوق ہیں دنیا کرونا سے لڑ رہی ہے اور ہمارا آدھا ملک یہ ہی نہیں مان رہا کے کرونا نام کی کوئی بیماری پائی بھی جاتی ہے۔ پہلے یہ دنیا کے لیے عذاب تھا پھر یہ مسلمانوں کا امتحان بنا آج کل مارکیٹ میں یہ چل رہا ہے کے ڈاکٹروں کو پیسے ملتے ہے کرونا کا مریض بتانے پر اور ڈاکٹر اس سازش کو کامیاب بنا نے کے لیے اب مرنا بھی شروع ہو گئے ہیں۔ آپ کسی سے پوچھ کر دیکھ لیں۔ آپ کو نیو ورلڈ آرڈر کے بارے میں وہ وہ تھیوری سننے کو مل گی جیسے وہ ان بھائی صاحب سے مشورہ کر کے گئے ہیں جو نئے ورلڈ آرڈر کے منصوبہ ساز ہیں۔
اور اگر آپ سورس پوچھ بیٹھے تو دنیا ساری یہی کہہ رہی ہے اور وہ دنیا یہ باتیں کہاں کہہ رہی ہے یہ بتانے سے ہر سازشی تھیورسٹ پرہیز ہی کرتا ہے۔ اگر آپ جرات کر کے اختلاف کر ہی لیں تو آپ جاہل اور گالیوں کے حقدار۔ ہمارا میڈیا اور سوشل میڈیا تو کسی اور ہی دنیا میں زندہ ہے۔ سب سے پہلے تو وہاں پر سیاست کی بھر مار ہورہی ہے ۔اگر آپ ن لیگ کے سپورٹر ہیں تو آپ اپنے قاید کی تصویر آنے کو اپنی معراج سمجھ لیں گے اور اس میں سے وہ وہ پہلو نکال کر دیکھائیں گے جو شاید میاں نواز شریف نے بھی نہ سوچے ہوں۔اور اگر آپ پی ٹی آی کے سپورٹرہیں تو آپ کا فرض ہیں کے اس تصویر کو جعلی اور غلط ثابت کریں ۔ ایک تصویر جس میں ایک انسان دو خواتین (جو شاید ان کی فیملی کی ہیں)کے ساتھ بیٹھ کر چاے یا کافی پی رہا ہے اس پر ہمارا ریگولر میڈیا ٹاک شو کر رہا ہے اور وہ تصویر ہمارے ملک کی سیاست کا رخ تعین کرے گی۔
اور پیپلز پارٹی کی تو بات ہی نرالی ہے ایک گوری نے بینظر بٹھو کے بارے میں کچھ کہ دیا اب سب جیالوں کا فرض ہے کے اس کو فون کر کے اس کو مسیج کر کے گالی نکالنا۔ جس ملک میں سیاسی جماعتیں مذہبی فرقے کی طرح کا رویہ اپنا لے وہا ں جمہوریت کا پھلنا پھولنا نا ممکن ہو جاتا ہے ۔ ایک دوسرے کو بر داشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرے آپ اپنے نظریے پر قائم رہیے لیکن دوسرے کو اس نظریے پر لانے کا اختیار کس نے دیا ہے۔ اس کو اس کے نظریے کے ساتھ زندہ رہنے دیجیے۔ اور سیاسی بتوں کی پوجا مت کریں وہ بھی انسان ہیں۔ انھوں نے بھی کچھ اچھا اور کچھ برا کیا ہو گا بلکل آپ کی طرح اس لیے انھیں عام انسان سمجھیئے دیوتا نہیں۔ اور برائے مہربانی احتیاط کریں کرونا نہ آپ کی جماعت پوچھے گا نہ آپ کی زبان۔۔