وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی معاشی صورتحال کے پیش نظر وفاقی کابینہ میں کمی اور اراکین کو مفت پیٹرول کی سہولت میں کٹوتی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزرا اور افسروں کا کوٹہ 40 فیصد کم کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30، 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا تھا جبکہ ایک ہفتے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ سرکاری خزانے پر بوجھ پڑنے کا مطلب عوام پر بوجھ بڑھانا ہے۔ پیٹرول کی بڑھتی قیمت کا بوجھ سرکاری خزانے پر مزید نہیں پڑنا چاہیے۔
خیال رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ کڑی شرائط کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کرتے ہوئے عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30، 30 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن عالمی مہنگائی کی وجہ سے ریٹس بڑھائے جا رہے ہیں۔ ڈیزل 30 روپے اضافے سے 204 جبکہ لائٹ ڈیزل 178 روپے کا ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمتیں بڑھ کر 181.94 پیسے ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آٹا 40 روپے اور چینی 70 روپے تک پورا سال فروخت ہو گی، چینی اور آٹے کی قیمتوں پر سبسڈی ملتی رہے گی۔ چاول دال اور گھی کی سبسڈی بھی کچھ عرصہ چلے گی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنا مجبوری تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ جون تک ہو جائے گا، ہر بات ان کی نہیں مان سکتے، آئی ایم ایف سے روزانہ کی بنیاد پر بات چیت چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے معاہدے کی خلاف ورزی کر کے عوام کو سبسڈی دی،مارچ کی 15 تاریخ کے بعد سے عمران خان نے جال بچھایا عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب کا پاکستان پر قرض چڑھایا۔