اٹھارہویں ترمیم، صوبوں کی خودمختاری پر حملہ

اٹھارہویں ترمیم، صوبوں کی خودمختاری پر حملہ
کرونا وائرس کی وجہ سے ملک پہلے ہی مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے۔ وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔ ایسے میں وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ ختم کرنے کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے جو بیک وقت مضحکہ خیز اور پریشان کن ہے۔ اس وقت وفاقی حکومت کو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا چاہیے اور کرونا کے خلاف جامع پالیسی بنانی چاہیے۔ اپوزیشن اور تمام صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر مشورہ کرنا چاہیے کہ کیسے عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے مگر تبدیلی سرکار کے کام ہی نرالے ہیں۔

ایک تاثر یہ بھی ہے کہ تبدیلی سرکار نے یہ شوشہ اس لئے چھوڑا ہے تاکہ آٹا چینی چوروں کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ والے معاملے کو دبایا جا سکے۔ ایک بات تو صاف ہے۔ چند ووٹوں پر ٹکی ہوئی عمران خان کی یہ حکومت اگر اٹھارہویں ترمیم کے معاملے کو چھیڑنے کی کوشش کرے گی تو اٹھارہویں ترمیم کو تو نہیں البتہ ان کی اپنی حکومت کو خطرات ضرور لاحق ہو جائیں گے کیونکہ اٹھارہویں ترمیم کا خاتمہ صوبوں کی خودمختاری پر حملہ ہوگا۔

ایسے میں جب سندھ حکومت کی کارکردگی باقی تمام صوبوں سے بہتر ہے اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی بات کرنا بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ عمران خان اور ان کی حکومت سندھ حکومت کی کارکردگی سے خائف اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ اگر اٹھارہویں ترمیم نہ ہوتی تو آج سندھ حکومت بہت سے فیصلوں میں وفاق کی طرف دیکھ رہی ہوتی۔ کرونا وائرس کے حوالے سے جب وزیراعظم عمران خان کوئی فیصلہ نہیں لے پا رہے تھے ایسے میں بلاول بھٹو نے سامنے آ کر قومی لیڈر ہونے کا ثبوت دیا اور سندھ حکومت نے لیڈنگ پوزیشن سنبھالی جس کے بعد دیگر صوبوں نے سندھ حکومت کو فالو کیا۔

بجائے اس کے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کرتی، اس کے وزرا سندھ حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے روزانہ کی بنیاد پر ایک وفاقی وزیر کو سندھ حکومت کے خلاف بولنے اور پروپیگنڈا کرنے کا ٹاسک دیا ہوا ہے۔ ابھی سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ بھی گردش کر رہا ہے جس میں سنا جا سکتا ہے کہ کس طرح تحریک انصاف کے مقامی رہنما اپنے لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ خواتین کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر چلاؤ جس میں وہ کہیں کہ سندھ حکومت سارا راشن کھا گئی وغیرہ۔ حلیم عادل شیخ منفی پراپیگنڈے میں باقی رہنماؤں سے چار ہاتھ آگے ہیں۔ حلیم عادل شیخ واقعی سندھ اور سندھ کی عوام سے مخلص ہیں تو وہ اپنی پارٹی میں اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے خلاف ہونے والی سازش پر آواز اٹھائیں گے۔

سندھ کے تمام قوم پرست رہنما اور جی ڈی اے کا بھی امتحان شروع ہو چکا ہے۔ ہر وہ شخص جو اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ ختم کرنے والوں کے ساتھ بیٹھے گا اسے سندھ دشمن سمجھا جائے گا۔ عمران خان اٹھارہویں ترمیم کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے کرونا کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو پوری قوم ان کا ساتھ دے گی مگر افسوس کہ وہ اس مشکل گھڑی میں بھی سیاست سے باز نہیں آ رہے۔ یہ قومی یکجہتی کا وقت ہے مگر عمران خان اٹھارہویں ترمیم کا شوشہ چھوڑ کر قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور وفاق کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔

مصنف صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ٹوئٹر پر @UmairSolangiPK کے نام سے لکھتے ہیں۔