رہنما پاکستان تحریک انصاف و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے پھر لوگ کیوں الیکشن لڑیں؟ یہ آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں خطاب کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا بد ترین دور ہے۔یہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے پھر لوگ کیوں الیکشن لڑیں؟ کیا یہ آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت عملاً جنگل کا قانون ہے۔ 9 مئی کا ایک جھوٹا بیانیہ بنا کر میڈیا پر چلایا گیا۔ ہم نے کہا ہے 9 مئی پر ایک کمیشن بنایا جائے۔ یہ عملاً پولیس سٹیٹ ہے۔ ہمارے صوبے میں جو حال ہے لوگ پاکستان کے خلاف باتیں کرنے لگے ہیں۔
اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ ہم فوج کی عزت کرتے ہیں مگر آئین میں جو فوج کا کردار ہے اس میں رہیں۔ ہمارے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے اس تشدد کا مقابلہ کریں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں بانی پی ٹی آئی اور ہمارے کارکنان کو رہا کیا جائے۔
اس موقع پر سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار اشتیاق اے خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے وکلاء کو ہمیشہ تحریک کے آغاز کا شرف حاصل ہوا۔ آج تک جتنی تحریکیں کامیاب ہوئی وہ لاہور سے شروع ہوئی۔ مشرف دور ہو یا کو بھی ڈکٹیٹر کا دور لاہور کے وکلاء نے کردار ادا کیا۔ اس ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے تحریک انصاف نے ڈٹ مقابلہ کر رہی ہے۔ پچھلے سال ظلم زیادتی کی انتہا کردی گئی۔ پنجاب کی عوام کے ساتھ ایسا ظلم کبھی نہیں کیا گیا۔ عورتوں کے حقوق پامال کیے گئے۔ جن لوگوں نے ظلم کی انتہا کردی تھی ان کو عہدوں سے نوازا جا رہا ہے۔ یہ عوامی حکومت نہیں ہے فارم 47کی حکومت ہے۔ اگر آپ کو اپنی آئینی حدود کا علم ہے تو کالے کوٹ والے بھی آئینی حدود کو جانتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
علاوہ ازیں محمود خان اچکزئی نے بھی وکلاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مارشل لا اور غیر قانونی حکومتوں کے ساتھ واسطہ بہت پرانا ہے۔ ہم آئین کی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان ہمارا ملک ہے یہاں کوئی کسی کا غلام نہیں ہے۔ اگر 75 سال بعد ہم اکھٹے نہ ہوئے تو کوئی حادثہ ہو سکتا ہے۔ ہمیں اپنے خطے کو بچانا ہے۔ ہم کسی کی جنگیں اپنے خطے میں نہیں لانا چاہتے۔ غیر جمہوری حکومت دو نمبر حکومت کو ماننا گناہ ہے۔ یہ سچ ہے کہ انتخابات تحریک انصاف جیت چکی ہے۔ عوام کی طاقت اللہ کی طاقت ہوتی ہے۔ الیکشن سے پہلے فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ وزیراعظم صدر اور وزیر کون ہوں گئے۔ عوام نے پلان پر پانی پھیر دیا۔ آئین پاکستان نے لوگوں کو اکھٹا رکھا ہوا ہے۔ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑمت کریں۔ آئین کی بات کریں تو غدار کہلائے جاتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ میں سب نے حلف لیا کہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گئے۔ عمران خان نے کہاں بھاگنا ہے۔جب بلاؤ گئے وہ آجائے گا۔
محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ ملک کی بقا اس میں ہے کہ فیصلے پارلیمنٹ کرے۔ آپ لوگوں کی بیوی بیٹی کی بات کرتے ہیں کیا آپ کے یہ رشتے نہیں ہیں۔ خدا کے لیے ایسا مت کریں۔ ہم کسی کو گالیاں دینے نہیں آئے۔ جس طرح دنیا بھر کی افواج ایک فریم میں رہتی ہیں۔ سیاست میں مداخلت نہ کریں۔ اپنی عوام سے مت لڑو انہیں بے عزت مت کرو۔ اگر کوئی بیرون فوج آئے گئی تو وہ بھی ہمارے ہمارے بیوی بیٹی کے کپڑے اتارے گئی اور کیا کرئے گئی۔ ہمارے ساتھ اب بھی یہ ہو رہا ہے۔جو بکتا ہے جو خریدتا ہے وفادار جو نہیں بکتا وہ غدار۔ نواز شریف سے امید رکھتا تھا کہ وہ ٹی وی پر آکر کہتا میں نتخاب ہار گیا ہو ۔ لوگوں کو بتاتے کہ عمران کے بچوں نے سارا نظام الٹ پلٹ کر دیا۔ سیاست میں دشمنی نہیں اختلافات ہوتے ہیں۔ آئیں مل کر بیٹھیں اور پاکستان کو بچائیں۔