Get Alerts

سانحہ چونیاں: تندور پر روٹیاں لگانے والا استاد اسلم 12 سال زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، ملزم کے سنسنی خیز انکشافات

سانحہ چونیاں: تندور پر روٹیاں لگانے والا استاد اسلم 12 سال زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، ملزم کے سنسنی خیز انکشافات

قصور کے علاقے چونیاں میں پولیس کے مطابق بچوں کا ریپ کر کے انھیں قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد کو خود جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔


چونیاں ریپ اور قتل کیس میں ملوث ملزم سہیل شہزاد نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ وہ گذشتہ 12 برس سے جنسی زیادتی کا شکار ہوتا رہا ہے اور اس سے زیادتی کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ اس کا تندورچی استاد ہے۔


اسی حوالے سے آر پی او سہیل حبیب تاجک نے میڈٰیا کو بتایا کہ سہیل کے اس بیان اور اس کی دی گئی معلومات سے سراغ لگاتے ہوئے انہوں نے متعلقہ علاقہ کے پولیس افسران کے ساتھ مل کر  بدھ کے روز چونیاں اور قصور میں کریک ڈائون آپریشن کیا اور چونیاں کی ایک فیکٹری سے اس کے استاد کو گرفتار کر لیا۔


سہیل حبیب تاجک نے بتایا کہ اس کے علاوہ بھی پولیس نے تین، چار مزید ایسے افراد کو حراست میں لیا ہے جو بچوں سے زیادتی کے کیسز میں ملوث ہیں۔


چونیاں میں چار بچوں کے قتل کے مرکزی ملزم کی گرفتاری پر آر پی او سہیل حبیب تاجک نے قتل ہونے والے بچوں عمران، علی حسنین، سلمان اورفیضان کے والدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔


سہیل حبیب تاجک  نے بتایا کہ رانا ٹاون چونیاں کے رہائشی 27 سالہ سہیل شہزاد کا DNA چاروں بچوں سے میچ کیا ہے، ملزم نے سب سے پہلے 3 جون کو 12 سالہ عمران کو اغوا کے بعد زیادتی کرکے قتل کیا، ملزم سہیل شہزاد نے علی حسنین، سلمان اور فیضان کو بھی زیادتی کے بعد قتل کیا۔

سہیل حبیب تاجک کےمطابق ملزم سہیل شہزاد سمیت چار بھائی اور تین بہنیں ہیں جب کہ والدین بھی حیات ہیں، ملزم نجی اسکول میں سیکیورٹی گارڈ بھی رہا اور رکشہ ڈرائیور بھی، ملزم وقوعہ کے بعد لاہور میں ایک تندور پرروٹیاں لگاتا رہا، ملزم کو 29 ستمبر کو گرفتار کیا گیا جو ڈی این اے کے ڈر سے لاہور فرار ہو رہا تھا۔

سہیل حبیب تاجک نے مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف 2011 میں بھی زیادتی کا مقدمہ درج تھا، اور ملزم غیر شادی شدہ ہے۔

یاد رہے کہ قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران 4 بچوں کو اغواء کیا گیا جن میں فیضان، علی حسنین، سلمان اور 12 سالہ عمران شامل ہیں، ان کی لاشیں جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ بچوں سے زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔