ایم این اے محسن داوڑ پر حملہ کرنے والے سابقہ ایم این اے اور جماعت اسلامی کے نائب امیر ہارون رشید کے ماضی میں دہشتگردوں کے ساتھ ممکنہ تعلقات کی خبیں سامنے آئی ہیں۔ 2 مارچ 2010 کو آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک بیان میں سابقہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل اختر عباس اور اور انسپکٹر جنرل فرنٹئیر کور میجر جنرل طارق خان نے کہا تھا کہ جماعت اسلامی کے رہنماء حافظ ہارون رشید کے طالبان اور دہشتگردوں سے ممکنہ تعلقات کے ثبوت ملے ہیں۔ اس وقت جماعت اسلامی کے رہنماء ممکنہ حراست سے بھاگ رہے تھے اور آرمی انہیں ڈھونڈنے میں مصروف تھی۔
اطلاعات کے مطابق رہنماء جماعت اسلامی ہارون رشید نے باجوڑ ایجنسی میں بار کی تقریب حلف برداری کے دوران ایم این اے محسن داوڑ اور تقریب میں موجود دیگر افراد پر حملہ کیا تھا۔ محسن داوڑ کو تقریر کرنے سے روکنے پر مزاحمت کے دوران جماعت اسلامی کے رہنماء اور انکے ساتھیوں نے تقریب میں موجود لوگوں کو زد و کوب کیا۔
https://twitter.com/Cynophile___/status/1312459343334268930
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے محسن داؤڑ کو فون کر کے اس حملے کو صاحبزادہ ہارون رشید کا انفرادی فعل قرار دیا ہے اور اسے جماعت اسلامی کی پالیسی کے برخلاف قرار دیا ہے۔