پاکستان میں اس وقت کرونا وائرس کی ہولناکیاں اپنے عروج کو پہنچ چکی ہیں اور اس وقت کیسز کی تعداد چین سے زیادہ ہو چکی ہے۔ لیکن سب سے پریشان کن امر یہ ہے کہ پاکستان میں مقامی منتقلی کی شرح شاید دنیا میں بلند ترین شرح میں سے ایک ہے۔ فروری اور مارچ میں پاکستان میں ایران سے آنے والے زائرین، عمرہ سے لوٹنے والے زائرین، عمومی بیرون ملک سے آنے والے افراد اور تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شریک افراد سے ملک میں وائرس کا پھیلاؤ ہوا تھا۔
مگر بی بی سی کے مطابق بعد میں مقامی منتقلی کی وجہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور اپریل ختم ہونے تک 84 فیصد اور مئی کے اختتام پر 92 فیصد یعنی تقریباً 67 ہزار متاثرین مقامی منتقلی کے تھے۔
مجموعی طور پر پاکستان کے کل متاثرین میں سے 61 فیصد سے زیادہ وہ افراد تھے جن کی عمر 50 سال سے کم تھی تاہم ہلاک ہونے والوں میں سے 79 فیصد افراد کی عمر 50 برس سے زیادہ تھی اور متاثرین اور اموات، دونوں میں ہی اکثریت مردوں کی تھی۔