ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کی گونج خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پہنچ گئی

ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کی گونج خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پہنچ گئی
گزشتہ دنوں نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کی ایک انٹرویو سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا میں زیر بحث ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین ملالہ یوسفزئی پر تنقید اور گالم کلوچ کررہے ہیں جبکہ بعض صارفین اس انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے پر ان کا دفاع کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین سمیت شوبز انڈسٹری اور زندگی کے دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ملالہ یوسفزئی اور ان کے والد ضیاء الدین یوسفزئی سے اس انٹرویو کے حوالے سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

آج خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھی ملالہ یوسفزئی کا انٹرویو زیر بحث رہا اور اسمبلی ممبران نے اس پر مختلف رائے کا اظہار کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ ثناءاللہ نے خیبر پختونخواہ اسمبلی میں ملالہ کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کا موضوع زیر بحث ہے اور ملالہ یوسفزئی اس بیان کی وضاحت کریں کہ یہ بیان درست ہے یا غلط۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی عنایت اللہ نےملالہ کے والد سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بیان کی وضاحت کریں کیونکہ دوپٹہ اور اسلامی اقدار ملالہ کی پہچان ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے نثار مومند نے ملالہ یوسفزئی کے مسئلے پر اسمبلی میں موقف دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ یوسفزئی کے والد نے حالیہ انٹرویو کو سیاو سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کا بیان دیا ہے اور ملالہ یوسفزئی پختون قوم کی بیٹی ہے۔ نثار مہمند نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی نے پختون قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی ضیاء اللہ بنگش نے ملالہ یوسفزئی کو ڈیفینڈ کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ملالہ کا انٹرویو پورا پڑھ لے تو اچھا لگے گا کیونکہ سیاق و سباق سے ہٹ کر ایک دو باتوں کو لے کر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ضیاء اللہ بنگش نے موقف اپنایا کہ تنقید کرنے سے پہلے ملالہ یوسفزئی کا پورا انٹرویو پڑھنا چاہیئے کیونکہ یہ نکاح کے حوالے سے ملالہ کا والدہ کے ساتھ مکالمہ تھا جس میں ان کی والدہ شادی کی افادیت کے حوالے سے ان سے مکالمہ کرتی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور نے ملالہ کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذہب پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا اور ملالہ کو اس حوالے سے وضاحت کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ ووگ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں ، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں ، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے