وفاقی حکومت نے دفاعی بجٹ میں مزید 6 فیصد اضافہ کر دیا۔
ایکسپریس ٹریبون کی خبر کے مطابق حکومت نے مسلح افواج کی ضروریات بشمول ان کی تنخواہوں میں اضافے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رواں مالی سال کے دفاعی بجٹ کو تقریباً 6 فیصد بڑھا کر 1.45 ٹریلین روپے کر دیا ہے۔
دفاعی بجٹ میں مزید 80 ارب روپے اضافے کا فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں کیا گیا جس میں مجموعی طور پر 182 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دی گئی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دو طرفہ آزاد تجارتی معاہدے کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے چین سے پیٹرول کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ کچھ آئل مارکیٹنگ فرموں نے 10% کسٹم ڈیوٹی سے بچنے کے لیے چین کے ذریعے اپنی درآمدات کا راستہ بدل دیا۔
وزارت دفاع نے جناح نیول بیس، نیول بیس تربت اور ہیڈ کوارٹر میں ملٹی فنکشنل آفس کی عمارت پر اخراجات کے لیے بجٹ میں ایڈجسٹمنٹ کرنے کے علاوہ "اہم شارٹ فال" کے لیے 80 ارب روپے کے اضافی دفاعی بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ای سی سی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں مسلح افواج کے لیے 80 ارب روپے کے ضمنی بجٹ یا اصل اضافی اخراجات کی حد تک منظوری دی گئی۔ وزارت خزانہ کا موقف تھا کہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال 2021-22 میں اضافی اخراجات 80 ارب روپے سے کم ہوں گے۔
گزشتہ مالی سال کے لیے قومی اسمبلی نے گزشتہ سال 1.373 کھرب روپے کے دفاعی بجٹ کی منظوری دی تھی۔ اخراجات کی حد میں اضافے کے بعد آئندہ مالی سال کا دفاعی بجٹ بھی اب پہلے کے اندازے کے مطابق 1.55 ٹریلین روپے سے زیادہ ہو سکتا ہے۔
مجموعی طور پر وزارت دفاع کو اس مالی سال میں گزشتہ سال کے نظرثانی شدہ بجٹ کے مقابلے میں 153 ارب روپے یا 11.8 فیصد اضافی رقم ملی، جو پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح کے برابر ہے۔