عمران خان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ کوکین لیتے ہیں، میں نے کئی مرتبہ ان کے ساتھ شراب پی ہے اور عمران خان نے ایک ڈرنک سے زیادہ کبھی نہیں پی۔ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میں عمران خان کو بہت قریب سے جانتا ہوں۔ عمران خان کے بارے میں سب جھوٹ بولتے ہیں اور انہیں بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ یہ کہنا ہے معروف اداکار بہروز سبزواری کا۔
یوٹیوب پر ایک پوڈکاسٹ میں ماضی کے نامور اداکار بہروز سبزواری نے کہا آخر میں سچ کی ہی جیت ہوتی ہے اور لکھ لیں کہ قیدی نمبر 804 جیتے گا کیونکہ وہ سچا ہے۔ میں نے شوکت خانم ہسپتال میں ان کے ساتھ 24 سال گزارے ہیں اور اس بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ عمران خان سچا انسان ہے۔
انہوں نے کہا عمران خان کی ذات میں ایک خامی ہے کہ وہ بہت اڑیل ہیں، ان میں لچک بالکل نہیں ہے۔ 08-2007 میں ہم شوکت خانم ہسپتال کے لیے ٹیلی تھان ٹرانسمیشن کرنے بنی گالا گئے کیونکہ ان دنوں میں یہ ٹرانسمیشنز بنی گالا ہی سے ہوا کرتی تھیں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب عمران خان اور الطاف حسین کے مابین اختلافات تھے اور عمران خان میڈیا پر بھی ان کا اظہار کرتے تھے۔ ایم کیو ایم نے عمران خان کے کراچی میں داخلے پر پابندی لگا رکھی تھی اور جگہ جگہ دیواروں پہ بھی لکھا گیا تھا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بہروز سبزواری نے بتایا، میں نے بنی گالا میں عمران خان کو چھیڑتے ہوئے کہا کہ آپ الطاف حسین کے بارے میں میڈیا پر ایسی باتیں کیوں کرتے رہتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ کو نہیں پتہ، یہ بہت حرامی ہیں۔ بہروز سبزواری نے بتایا کہ عمران خان الطاف حسین کو گالیاں دینے لگ گئے۔ اس پر میں نے ان سے کہا کہ ہمیں بھی معلوم ہے کہ وہ بہت برے ہیں مگر آپ کو اپنے منہ سے کہنے کی کیا ضرورت ہے۔ عمران خان نے میری بات سنی ان سنی کر دی حالانکہ میں ٹھیک بات کر رہا تھا۔ یہی خامی ہے خان صاحب کی کہ ان میں لچک نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
بہروز سبزواری نے کہا کہ دوسرا الزام عمران خان پر یہ لگایا جاتا ہے کہ وہ کوکین لیتے ہیں، میں نے کئی مرتبہ ان کے ساتھ شراب نوشی کی ہے اور خان صاحب نے ایک ڈرنک سے زیادہ کبھی نہیں پی۔ یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میں انہیں بہت قریب سے جانتا ہوں۔ یہ سارے الزام عمران خان کو بدنام کرنے کے لیے لگائے جاتے ہیں۔
عمران خان کے ساتھ ذاتی تعلق کے بارے میں انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہ دسمبر 2020 میں مجھے کووڈ ہو گیا تھا اور میں 13 روز تک ضیاء الدین ہسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں داخل رہا۔ میرے علاوہ کورونا سے متاثر 5 اور لوگ بھی وہاں داخل تھے اور ان 6 میں سے صرف میں ہی زندہ بچا تھا۔ عمران خان اس دوران وزیر اعظم تھے اور 17 دسمبر 2020 کو مجھے ان کا ٹیلی فون آ گیا۔ میں بہت خوش بھی ہوا اور حیران بھی کہ عمران خان نے خود مجھے فون کر لیا ہے۔ انہوں نے مجھ سے میری طبیعت کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوا مجھے، آپ نے فون کر لیا اور میں ٹھیک ہو گیا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے عمران خان سے یہ بھی پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا مجھے کووڈ ہو گیا ہے۔ اس پر انہوں نے بتایا کہ شوکت خانم ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان جو ان دنوں کووڈ پروگرام کی بھی سربراہی کر رہے تھے انہوں نے مجھے بتایا ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کے ساتھ میرا بہت اچھا تعلق ہے۔ مجھے یہ سوچ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ عمران خان نے خود مجھے فون کیا ہے۔ بہروز سبزواری نے بتایا کہ اس وقت بھی جب میں یہ واقعہ سنا رہا ہوں تو میں پھر سے جذباتی ہو رہا ہوں۔