اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی پر عمران خان کو گرفتار کیے جانے کی افواہیں

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی پر عمران خان کو گرفتار کیے جانے کی افواہیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے تاہم ان کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اگر عمران خان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو ملک میں بدامنی کا بھی خدشہ ہے۔ عدالت نے گزشتہ روز نو مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری میں ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے کہا تھا عمران خان آج پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔

عمران خان کی 9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامرفاروق کی زیرسربراہی دورکنی بینچ دوپہر 2 بجے سماعت کرے گا جہاں عمران خان لیگل ٹیم کے ہمراہ پیش ہوں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے لیے روانگی سے قبل عمران خان نے ویڈیو پیغام جاری کر دیا جس میں کہا کہ میری ٹانگ میں سوجن ہے لیکن عدالت نے طلب کیا ہے اور میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دوسروں کی طرح نہیں ہیں کہ فیصلے ان کے حق میں نہ آئے تو ججز کے خلاف ہر طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تین روز پہلے لاہورہائیکورٹ میں کہا ہےکہ مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک بار وزیرآباد میں اور دوسری بار 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلکس میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام پاکستانی ہفتے کو چیف جسٹس سے اظہاریکجہتی کےلیے ایک گھنٹے کے لیے باہرنکلیں۔اس وقت مافیا چیف جسٹس کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہوا ہے اور مافیا نے سپریم کورٹ کو تقسیم کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم والے آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ 90 روز کے اندر الیکشن ہونے تھے لیکن یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔

https://twitter.com/nayadaurpk/status/1654027468263813122

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ جسٹرار کے سرکلر کے مطابق عمران خان کے ساتھ 15 وکلا کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہو گی۔ اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 10 وکلا کمرہ عدالت جا سکیں گے۔ سرکلر میں کہاگیا ہے کہ کورٹ روم ون میں وکلا، صحافیوں کا داخلہ پاس کے ذریعے ہو گا۔غیرمتعلقہ افراد کے احاطہ عدالت میں داخلے پرپابندی ہو گی ۔

دوسری جانبپی ٹی آئی رہنما اور سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ بڑے صاحب کی سخت ہدایات ہیں کہ عمران خان کو ہر حال میں گرفتار کرنا ہے چاہے ملک کے حالات ہی کیوں نہ خراب ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی پلان کے تحت عمران خان کے زخمی ہونے کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ضمانت منسوخ کرنے کی دھمکی دی جب کہ دوسری طرف حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو کرپشن کیسز میں عدالت میں حاضر ہونے سے تاحیات استثنیٰ فراہم کردیا۔

قاسم سوری کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے تحت اسلام آباد میں پھر سے دفعہ 144 نافذ کی گئی، تمام سینئر افسران کو عدالت میں حاضر رہنے کے احکامات بھی جاری ہوئے ہیں، سادہ لباس والے اچھی خاصی تعداد میں موجود ہوں گے، اسلام آباد پولیس کو اہم ہدایات جاری کردی گئی ہیں، اہم شخصیت مانیٹرنگ کرے گی، صحافیوں کے لیے خاص ہدایات اور گردونواح میں انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت عمران خان کو گرفتار کر کے ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کا عزم ہے کہ جان دے دیں گے لیکن خان نہیں دیں گے۔

علاوہ ازیں، فرخ حبیب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کسی بھی طرح راستے سے ہٹانے کا پلان بنا ہوا ہے۔ آج عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوسکتا ہے۔

فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں سازش کرنے والے کرداروں کا ذکر کر چکے ہیں۔ عمران خان پر 4 ماہ پہلے کوئی مقدمہ نہیں تھا آج 140 مقدمات ہوچکے ہیں۔ عمران خان کے خلاف جعلی مقدمات انتقامی کارروائیوں پر مبنی ہے۔