وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ہاتھ ملانے کا مطلب کرپشن کو تسلیم کرنا ہوگا۔ میری دو خانداوں سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، ان کیساتھ تو دوستی ہوا کرتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ہاتھ نہیں ملاتے۔ ان پر اربوں روپے کے کیس ہیں۔ ان سے ہاتھ ملانے کا مطلب معاشرے کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ میں نے اس ملک میں کرپشن کو تسلیم کر لیا ہے۔
یہ بات انہوں نے اکادمی ادبیات پاکستان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ جس کسی رکن پارلیمنٹ پر کرپشن کا الزام ہو اسے کوئی ٹیلی وژن اینکر اپنے پروگرام میں شرکت کی دعوت دے یا وہ اسمبلی کے فلور پر کھڑا ہو کر گھنٹوں تقریر کرے کیونکہ ان کے معیار ہم سے مختلف ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تہذیب ترقی کرتی ہے تو اس کے رول ماڈل دانشور بنتے ہیں۔ وہ قوم کی رہنمائی کرتے ہیں لیکن اگر وہی غلط راستے پر چلیں تو تہذیبیں تنزلی کا شکار ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری عوام کو اسلامی تاریخ کا ہی پتا نہیں ہے۔ لوگوں کو پتا ہی نہیں کہ تاریخ انسانی میں اتنا بڑا انقلاب جنگوں کی وجہ سے نہیں آیا۔ اسلام تلوار کے زور سے نہیں آیا تھا بلکہ وہ ایک فکری انقلاب تھا جس نے لوگوں کے کردار بدل دیئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کو اسلام کے فکری انقلاب کے بارے میں بتانا بہت ضروری ہو چکا ہے کیونکہ اب انہیں سوشل میڈیا کی یلغار کا سامنا ہے۔