Get Alerts

'نواز شریف کی واپسی کیلئے اسٹیبلشمنٹ رضامند، عمران خان کو سبق سکھایا جائے گا'

'نواز شریف کی واپسی کیلئے اسٹیبلشمنٹ رضامند، عمران خان کو سبق سکھایا جائے گا'
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور باقی سٹیک ہولڈرز اس کو تسلیم کر چکے ہیں کہ ملکی سیاست کیلئے سب کو موقع دینا ضروری ہے، اس سے ہی ایسے انتخابات کا انعقاد ممکن ہے جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، اور اسی لئے نواز شریف کی واپسی ضروری ہے۔

24 نیوز کے پروگرام میں اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کا پلان ہوا میں نہیں بنا تھا۔ لیکن اس کے بعد اچانک کینسل بھی ہوگیا۔ ان کی واپسی ہی بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہونا تھا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ایک بات تو واضح ہو چکی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے طے کر لیا ہے کہ اب کسی کی سائیڈ نہیں لینی۔ پہلے وہ عمران خان کیساتھ اور مسلم لیگ ن کیخلاف تھے لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ ہم کسی کیخلاف نہیں ہیں۔ عدالتیں اپنا کام کریں، ہم کسی پر دبائو نہیں ڈالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسی صورتحال ہے تو عین ممکن ہے کہ اب اسحاق ڈار کی وطن واپسی ہو ہی جائے۔ اور ان کا جو سپریم کورٹ میں کیس کافی عرصے سے چل رہا ہے، اس میں خود کو کلیئر کروائیں۔ اس کے بعد یہ بھی عین ممکن ہے کہ نواز شریف بھی پاکستان واپس آکر سیدھا عدالت جائیں اور اپنی ضمانت اور سزا کو معطل کروائیں کیونکہ ان کا کیس بڑا تگڑا ہے۔

https://twitter.com/najamsethi/status/1555075869290496000?s=20&t=bFsntW76EaqxKlqTJoV2Ug

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف حفاظتی ضمانت لے کر اپنا کیس اچھی طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔ اس سے ان کی convection ختم ہو جائے گی، اس کے بعد صرف نااہلی کا مرحلہ رہ جائے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ایک آئینی کیس ہے۔ جب کبھی آئینی ترمیم آئے گی تو پھر سب کیلئے آئے گی، اس سے جہانگیر ترین کو بھی فائدہ ہوگا اور اگر عمران خان صاحب بھی اس وقت تک نااہل ہوئے تو ان کیلئے بھی فائدہ مند ہوگی۔ اس کے بعد تو سب کو ہی الیکشن لڑنے کی اجازت مل جائے گی یا کسی کو نہیں ملے گی۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ اب اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوتی جا رہی ہے۔ اس لئے عدالتوں کو موقع مل رہا ہے کہ وہ بغیر کسی دبائو کے انصاف فراہم کریں۔ جبکہ سیاستدانوں کے پاس بھی موقع ہے کہ وہ کچھ مل بیٹھ کر طے کر لیں کیونکہ اگر یہ ایک دوسرے کو ہی نااہل کراتے رہے تو سوائے اس ملک میں ججوں کے علاوہ کچھ نہیں رہ جائے گا۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ کوئی معاہدہ طے کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا میں تو کافی عرصہ سے یہ بات کر رہا ہوں کہ اب عمران خان اور نواز شریف کو مل بیٹھ کر کوئی سیاسی لائحہ عمل طے کر لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ملک کے حالات بہتری کی جانب جانا شروع ہو جائیں گے۔ اگرچہ عمران خان صاحب کو کچھ دھکے لگیں گے اور ان کو بھی کچھ سبق سکھایا جائے گا۔ یہ بالکل ممکن ہے کہ نواز شریف واپس آ جائیں کیونکہ اگر صاف وشفاف الیکشن کے انعقاد کیلئے ان کا آنا ضروری ہے۔