ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کشمیر کو لے کر پاکستان کے موقف میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بھی یہ مانتاہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی متعلقہ قرارداد میں پنہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بار ہا کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے اور اس کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا ساتھ دینے کے موقف کو مسلسل دہرایا اور اس پر زور پر دیا ہے۔
پاکستان سمجھتا ہے کہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق استصواب رائے سے حل ہونا چاہئے۔ اس سے قبل وزیر اعظم نے کوٹلی میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کے پرتپاک استقبال پر آزاد کشمیر کی عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج میرے یہاں آنے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ دنیا نے کشمیر کے لوگوں سے 1948 میں ایک وعدہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے حق ملنا تھا تو آج میں سب سے پہلے دنیا کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ جو حق دیا گیا تھا کشمیر کے لوگوں کو وہ پورا نہیں ہو سکا جبکہ اسی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے مشرقی تیمور، انڈونیشیا جیسے مسلمان ملک میں، جہاں ایک جزیرہ تھا اور وہاں عیسائی زیادہ تھے، مشرقی تیمور کو وہ حق دیا اور وعدہ جلدی پورا کیا گیا، ریفرنڈم کرا کر ان کو آزاد کردیا۔
کوٹلی میں جلسے سے خطاب میں وزیراعظم نے مودی سرکار کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی 5 اگست کا اقدام واپس لے کرہم سے مذاکرات کرو، کشمیرکا مسئلہ ہمارے ساتھ مل کرحل کرو، کشمیرکا مسئلہ ظلم سے حل نہیں ہوگا۔