پوٹھوہار ہزارہ صوبے کی تجویز پر فریقین متفق

پوٹھوہار ہزارہ صوبے کی تجویز پر فریقین متفق
پوٹھوہار ہزارہ صوبے کی تجویز آنے پرپنڈی وال اور ہزارے وال کے کان کھڑے ہوگے ہیں بالخصوص صوبے کی مانگ کرنے والوں نے اس پر بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ تحریک صوبہ پوٹھوہار اور تحریک صوبہ ہزارہ نے اپنے اجلاس طلب کیے ہیں اور مشترکہ اجلاس بلانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ دونوں تحریکیں ایک مؤقف پر اتفاق کرتے ہوئے کام کریں اور سرکار کے ساتھ جب بات کرنے کا وقت آئے تو ایک ہی مؤقف اپنایا جائے۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ دونوں تحریکوں میں مکمل ہم آہنگی ہے اور ورکنگ ریلیشن شپ بھی موجود ہے۔ دونوں طرف کی قیادتیں ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اور دوستانہ مراسم موجود ہیں۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے گذشتہ اجلاس میں چیئرمین ریاض فتیانہ کی پیش کردہ تجویز کہ ہزارہ ڈویژن اور پنڈی ڈویژن کو ملا کر نیا صوبہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ نئے صوبوں کے قیام سے متعلق بل کی پوری کمیٹی حمایت کرتی ہے، نئے صوبے بنانے کے حوالے سے تمام بلز کو یکجا کر لیتے ہیں۔ دیکھنا ہو گا کہاں کہاں نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان سے بھی نئے صوبے بنانے کی آواز آرہی ہے۔ ایک صوبہ بنانے سے کام نہیں چلے گا، پانچ سے چھ صوبے بنانے پڑیں گے۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پانچ، چھ صوبے بنانے کی مخالفت کرتی ہے۔ جو بل آیا ہوا ہے صرف اس کی بات کریں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ جس چیز کا مطالبہ آیا ہے اگر اس کی آڑ میں اور بھی صوبے بنانے کی بات کی جائے گی تو میں اس بل کی مخالفت کروں گی۔



چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہزارہ اور پنڈی ڈویژن پر مشتمل ایک صوبہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اگلے اجلاس میں رائے کے لئے پنڈی ڈویژن کے اراکین اسمبلی کو بلا لیتے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے نئے صوبے کے قیام کے حوالے سے پنڈی ڈویژن کے ممبران اسمبلی سے مشاورت کے لئے ثنا اللہ مستی خیل کو فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔ تحریک صوبہ پوٹھوہار کی قیادت اور تحریک صوبہ ہزارہ کی قیادت سمیت دونوں ڈویژن میں عوام کے اندر یہ خیال موجود ہے کہ پوٹھوہار ہزارہ صوبہ بن سکتا ہے۔

اس حوالے سے تحریک صوبہ پوٹھوہار کے چیئرمین راجہ اعجاز نے باضابطہ تحریک صوبہ ہزارہ کی قیادت سلطان العارفین جدون، غلام محمد سے مشاورت کی ہے۔ جس پر دونوں فریقین میں انڈرسٹینڈنگ موجود ہے کہ اگر سرکار کی جانب سے یہ تجویز آئی تو ہم اس کو قبول کریں گے اور کوئی رکاوٹ نہیں بنے گا۔ اہم ترین یہ ہے کہ دونوں ڈویژن کے عوام آپس میں کئی رشتوں میں منسلک ہیں۔ زبان، کلچراوردیگر معاملات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اس حوالے سے گذشتہ روز تحریک صوبہ پوٹھوہار کے چیئرمین راجہ اعجاز سے تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ راجہ اعجاز کا کہنا ہے کہ پوٹھوہار ہزارہ صوبہ کی تجویز آئی ہے تو بہت اچھا ہے۔ ہم اس تجویز کو سپورٹ کرتے ہیں۔ راجہ اعجاز کا کہنا تھا کہ حکومت اور ریاست کو ہم سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے۔ بالا بالا فیصلے درست ثابت نہیں ہو سکتے۔ اس امر کی انتہائی ضرورت ہے کہ تحریک صوبہ پوٹھوہار اور تحریک صوبہ ہزارہ کے نمائندگان کو بھی مشاورتی عمل میں شامل کیا جائے۔

تحریک صوبہ ہزارہ کے سرپرست اعلیٰ سلطان العارفین نے بھی بات چیت میں یہی مطالبہ کیا کہ مشاورتی عمل میں فریقین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ سلطان العارفین نے واضح کیا کہ صوبوں کے لئے جدوجہد کرنے والے حقیقی ادراک رکھتے ہیں کہ نئے صوبے کا نام کیا ہوگا اور کون کون سے علاقے نئے صوبے میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین ریاض فتیانہ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ پوٹھوہار ہزارہ صوبے پر فریقین متفق ہیں۔

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔