دنیا بھر میں حکومتیں نئے نوول کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہیں اور متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ یہ پھیلتا کیسے ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ وائرس متاثرہ فرد کے کھانسنے یا چھینکنے پر منہ سے خارج ہونے والے ننھے ذرات سے ایک سے دوسرے فرد تک منتقل ہوتا ہے۔ یہ ذرات براہ راست ہوا سے یا ہاتھوں سے یا چیزوں کی سطح کو چھونے کے بعد منہ، ناک اور آنکھوں کو چھونے سے جسم میں اس وائرس کو منتقل کر سکتے ہیں۔
اب عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرنسی نوٹ بھی ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بن سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کے ترجمان نے برطانوی روزنامے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کرنسی نوٹ مسلسل ایک سے دوسرے ہاتھ میں جاتے ہیں اور متعدد اقسام کے بیکٹریا اور وائرسز کو جمع کر لیتے ہیں، ہم لوگوں کو مشورہ دیں گے کہ کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو دھوئیں اور اس دوران چہرے کو چھونے سے گریز کریں۔
ترجمان نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جس حد تک ممکن ہو کیش لیس پیمنٹ آپشنز کا انتخاب کریں۔ یہ وائرس بے جان اشیا کی سطح پر کافی وقت تک رہ سکتا ہے تاہم ابھی اس کے دورانیے کا تعین نہیں ہوسکا بلکہ اس وقت کا انحصار سطح اور صورتحال پر ہوتا ہے، جتنا درجہ حرارت کم ہوگا، اتنا وائرس کے باقی رہنے کا وقت بڑھ سکتا ہے، اگر درجہ حرارت زیادہ ہوگا تو وائرس کے بچنے کا وقت بھی کم ہوجائے گا۔
کرنسی نوٹ کرونا وائرس سے آلودہ ہوسکتے ہیں، مگر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ خطرہ بہت زیادہ نہیں، ماسوائے اس صورت میں اگر کوئی نوٹوں پر چھینک دے۔ جہاں تک سکوں کی بات ہے تو ان میں وائرسز کی بقا کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔