پاکستان کے سیاسی حلقے مریم نواز سمیت مسلم لیگ نون کے رہنماوں کی رہائی کے واقعات کو غیرمعمولی صورتحال قرار دے رہے ہیں۔ بعض لوگوں کے نزدیک یہ صورتحال مقتدر حلقوں کی پالیسی میں تبدیلی کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔
مریم نواز اپنی ٹویٹس اور تقریروں میں اپنے چچا شہباز شریف کے مقابلے میں قدرے سخت مؤقف اپنانے کی وجہ سے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کا مستقبل سمجھی جاتی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست ضمانت منظورکر کےان کی رہائی کا حکم جاری کیا ہے۔ مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ بعد وہ کب ٹویٹر پر اور سیاسی میدان میں اپنی سرگرمیوں کا دوبارہ سے آغاز کر یں گی۔
' مریم نواز کو جارحانہ سیاست ہی کرنی پڑے گی'
تجزیہ کار وں نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ضمانت ن لیگ پر کچھ خاص اثرانداز نہیں ہوگی، مریم نواز کے باہر آنے سے ن لیگ میں جان پڑجائے گی،ضمانت ملنے کے بعد مریم نواز کے لیے سیاسی راستہ کھل گیا ہے اب وہ ڈٹ کر عمران خان کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے پاس جارحانہ سیاست کے سوا کوئی چارہ نہیں اور اس کا عملی مظاہرہ آنے والے دنوں میں نظر آئے گا۔
سہیل وڑائچ کے مطابق مریم نواز جلد سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں گی تاہم ان کی پہلی ترجیح ان کی والد کی صحت ہے اور اگر ان کے والد کی طبعیت بگڑی تو وہ انہیں ملک سے باہر بھی لے جانے سے دریغ نہیں کریں گی۔
نجی ٹی کے پروگرام میں بابر ستار نے کہا کہ پاکستان میں ضمانت کا قانون بدقسمتی سے آرٹیکل 10/Aکے بعد بھی ریویو نہیں ہوسکا ہے، یہاں کسی کو بھی بند کرسکتے ہیں اس کے بعد گرفتار کرنے والوں کے بجائے ملزم کو عدالت میں واضح کرنا پڑتا ہے کہ اسے کیوں ضمانت دی جائے، مریم نواز کی ضمانت سے مسلم لیگ ن کو ٹیکا لگے گا، نوازشریف کی طبیعت بہتر ہوتی ہے تو مریم نواز پارٹی کا چہرہ ہیں، مریم نواز کے باہر آنے سے ن لیگ میں جان پڑجائے گی۔
حسن نثار کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی ضمانت ن لیگ پر کچھ خاص اثرانداز نہیں ہوگی، ابھی باقی عناصر بھی ہیں ان کا انتظار کریں۔
حفیظ اللّہ نیازی نے کہا کہ نواز شریف کو پاکستان واپس آنے سے روکنے کی کوششیں کی گئیں، نواز شریف اور مریم نواز سزاؤں کے باوجود پاکستان واپس آئے اور جیل گئے، مریم نواز کا بیانیہ وہی ہے جو نواز شریف کا ہے، مریم درمیان سے ہٹ جاتی ہے تو یہ بیانیہ پارٹی میں دم توڑ جاتا ہے، مریم نواز کے باہر آنے کے بعد یہ بیانیہ دوبارہ ابھر کر آئے گا لیکن اس سے پہلے چند دنوں میں دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔
سید طلعت حسین کا خیال ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز ایک طرف ہیں اور شہباز شریف اور پارٹی میں ان کے دوست بالکل دوسری طرف کھڑے نظر آ رہے ہیں، '' میری خبر یہ ہے کہ مسلم لیگ نون کہ رہنما مقتدر حلقوں اور اہم محکموں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں اور گفتگو اس بات پر ہو رہی ہے کہ ملک کو چلانے کے لئے کیا اور کس طرح کا بندوبست کیا جانا چاہیے۔‘‘