Get Alerts

ملک میں چینی کا بحران بڑھنے کا خطرہ، فی کلو قیمت160روپے سے تجاوزکرگئی

ملک میں چینی کا بحران بڑھنے کا خطرہ، فی کلو قیمت160روپے سے تجاوزکرگئی
شوگرمل مالکان کی جانب سے حکومت کی جانب سے گنے کا کرشنگ سیزن شروع کرنے پر چینی کا بحران مزید بڑھنے کا خدشہ ہے مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے فوری کرشنگ شروع نہ ہونے سے ملک میں چینی کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب میں پندرہ نومبر اور دیگر شوگر ملز کو بیس نومبر سے کرشنگ شروع کرنے کی ہدایت تھی تاہم شوگر ملزم ایسوسی ایشن حکومتی پلان کے مطابق کرشنگ شروع کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27نومبر سے پہلے کرشنگ شروع نہیں کر سکتے سیکرٹری خوراک نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کو مذاکرات کیلئے آج بلایا ہے۔

مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ چینی کی صورتحال قابو میں ہے آئندہ سال درآمد کی ضرورت نہیں ہو گی دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے بیشترعلاقوں میں فی کلو چینی کی قیمت160 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا 50کلو کا بیگ 720روپے اضافے کے ساتھ 7 ہزارروپے کا ہوگیا ہے گزشتہ روز ہول سیل مارکیٹ میں چینی کے 50کلوبیگ کی قیمت 6280 روپے تھی مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرچون دکانوں پر چینی 150روپے فی کلو میں فروخت ہوگی۔

راولپنڈی میں چینی کی قیمت اوپن مارکیٹ میں 130روپے تک پہنچ گئی ہے 50کلو چینی کی بوری کی قیمت 6300 میں فروخت ہو رہی ہے باریک چینی بھی 110 روپے میں فروخت ہو رہی ہے لاہورمیں مقامی چینی کے50 کلو کے تھیلے کی قیمت 7 ہزار روپے سے بڑھ گئی ہے اکبری منڈی میں 50 کلو کا تھیلا7 ہزار 50 روپے میں فروخت ہو رہا ہے درآمد شدہ باریک چینی کا تھیلا 4 ہزار 356 روپے میں دستیاب ہے۔

چینی کا فی کلو ہول سیل ریٹ141 روپے ہے ہول سیل ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ملز مالکان چینی سپلائی نہیں کررہے چمن میں ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 10 روپے فی کلو اضافہ ہو گیا ہے تھوک مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 140 روپے ہو گئی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز تھوک مارکیٹ میں چینی 130 روپے فی کلو تھی آج جنرل اسٹور اور پرچون دکانوں میں چینی فی کلو 143 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے پشاورمیں بھی چینی کی قیمت فی کلو 10 روپے بڑھ گئی ہے ڈیلرز کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے اوربوری کی قیمت 7ہزارتک پہنچ سکتی ہے۔

ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں چینی کا ا سٹاک کم ہے اور قیمتوں میں کمی کرشنگ کے بعد ہی متوقع ہے پشاور میں 20دن قبل 100روپے فی کلو تھی اور آج 140 تک پہنچ گئی ہے 50 کلو بوری کی قیمت 6050سے 6650 تک چلی گئی ہے. ادھر چھوٹے دوکانداروں نے چینی کی فروخت بند کردی ہے ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اہلکارہول سیل مارکیٹ اوربڑے سٹوروں کا رخ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے اس لیے وہ ”ٹارگٹ“پورا کرنے اور کارکردگی دکھانے کے لیے چھوٹے دوکانداروں کے چالان اور گرفتار شروع کردیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اہلکار ہول سیلرزاور بڑوں سٹوروںکے ریٹ چیک نہیں کرتے بلکہ سانزلہ چھوٹے دوکانداروں پر آن گرتا ہے جو ہول سیلرزسے بھی نہیں بلکہ مڈل مین سے خریداری کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ایک آدھ بوری خریدنی ہوتی ہے اس لیے انہیں جس ریٹ پر چیزملتی ہے وہ ہول سیلرزسے کچھ زیادہ قیمت پر ہوتی ہے مگر سرکاری اہلکاروں کا اصرارہوتا ہے کہ سرکاری نرخوں پر اشیاءفروخت کریں جو ان کے لیے ممکن نہیں۔

ان کا کہنا ہے وزیروں‘مشیروں سے لے کر اضلاع کی انتظامیہ تک نے کاغذوں میں ”کارکردگی“دکھانا ہوتی ہے اس لیے وہ ہر ضلع اور تحصیل میں چالانوں اور گرفتاریوں کا ٹارگٹ مقررکردیتے ہیں جس کے بعد سرکاری اہلکار چھوٹے دوکانداروں پر ٹوٹ پڑتے ہیں انہوں نے بتایا کہ جرمانے کی رقم کم رکھوانے کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے اور گرفتارنہ کرنے پر بھی کیونکہ چھوٹے دوکاندار کی آمدن کا واحد ذریعہ روزانہ کی آمدن ہوتا ہے لہذا وہ تھانے کچہری کے چکر میں پڑنے کی بجائے رشوت دینے پر مجبور ہوتا ہے.