اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں تقریباً تین ہزار سال قبل تعمیر کیا گیا ایک ایسا ' پر شکوہ محل' دریافت کیا ہے جو اُس دور کا ہے جب مسیحیوں کی الہامی کتاب انجیل کے مطابق یروشلم پر یہودی بادشاہت تھی۔
پتھر سے بنی باقیات جس پر انتہائی نفاست سے نقش نگاری کا کام ہوا ہے اور چند دیگر باقیات جو کہ اُسی محل کی عمارت سے تعلق رکھتے تھے، ان کی دریافت یروشلم کے 'اولڈ ٹاؤن' حصے سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوئی۔
ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ باقیات بہت سلیقے اور صفائی سے دفنائی ہوئی تھی لیکن انھیں سمجھ نہیں آیا کہ ایسا کیوں کیا گیا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ محل آٹھویں یا ساتویں صدی قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا.
بی بی سی نے لکھا کہ وہ علاقہ جہاں سے یہ دریافت ہوئی ہے اب یروشلم کا مشرقی تالپیوت کا علاقہ ہے۔ اس دریافت میں ماہرین کو پتھر سے بنی ہوئی تین باقیات بھی ملیں جو کہ محل کے ستونوں کے اوپر نصب ہوتی تھی اور اس کے علاوہ کھڑکیوں کی بیش قیمت چوکھٹیں بھی ملیں۔
اسرائیل کے محکمہ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ انھیں ستونوں پر نصب کیے جانے والے پتھروں کی باقیات کی دریافت پر 'حیرانی' ہوئی ہے کہ کتنی صفائی سے ایک دوسرے کے اوپر رکھی ہوئی تھیں۔