تھرپارکر میں قدیم اور مقدس مورتیوں کو محکمہ ثقافت و آثار قدیمہ کی جانب سے منتقل کرنے پر تنازعہ

تھرپارکر میں قدیم اور مقدس مورتیوں کو محکمہ ثقافت و آثار قدیمہ کی جانب سے منتقل کرنے پر تنازعہ
محکمہ ثقافت، سیاحت و نوادرات کی جانب سے ہندو مت کے ماننے والوں کے لیے مقدس مورتیوں کو ہٹانے کے واقعے پر تھرپارکر ضلع میں غصے کی لہر دوڑ چکی ہے جس پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ نگرپارکر کے باسیوں نے میڈیا سے گفتگو میں ان مقدس مورتیوں کو  جو کہ علاقے  جن مندر اور دیگر مقامات پر آثار قدیمہ سے متعلق  کھدائی کے دوران ملیں تھیں ہٹائے جانے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں کسی بھی جین مندر یا کسی اور محفوظ جگہ پر رکھا جائے،جو کہ کرونجھر ہلز کے مقام پا پر ہو تا کہ ایسے ہزاروں سیاح جو کہ یہاں کا رخ کرتے ہیں وہ ان مقدس مورتیوں کو دیکھ سکیں۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شک ہے کہ محمکہ کے اہلکار ان مقدس نوادرات کو غیر ملکی کمپنیوں کو بھاری مال و دولت کے عوض نہ بیچ دیں۔ انہوں نے کہا کہ  اگر ان مقدس مورتیوں کو واپس نہ رکھا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی۔ محکمہ کلچر اینڈ ٹورازم کے ڈی جی  منظور احمد کناسرو  سے رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ  ان مورتیوں کو اس لیئے ایک محفوظ جگہ پر منتقل کیا گیا تاکہ غیر ایماندار عناصر انہیں نقصان نہ پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کرونجھر ہلز کے مقام پا پر حکومت ایک میوزیم اور ریسرچ سینٹر قائم کرنے جا رہی ہے تا کہ مقدس نوادرات بھی محفوظ رہیں اور تھرپارکر کے آثار قدیمہ پر کام کرنے والے بھی اس سے استفادہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ نے اس صحرائی ضلع میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیئے کئی میگا پراجیکٹس پر کام کیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ مورتیوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا۔