Get Alerts

سوشل میڈیا پر فوج کیخلاف مہم، نوجوانوں کے ذہنوں کو پراگندہ اور زہر آلود کیا جا رہا ہے

سوشل میڈیا پر فوج کیخلاف مہم، نوجوانوں کے ذہنوں کو پراگندہ اور زہر آلود کیا جا رہا ہے
سینئر تجزیہ کار رضا رومی نے کہا ہے کہ پاکستان میں فوج، بیوروکریسی، سیاستدانوں اور دیگر پاور سینٹرز کے بارے میں تنقید ہونی چاہیے لیکن گالی گلوچ کے کلچر اور اس طرح کی چیزوں کی مذمت لازمی ہے۔ سوشل میڈیا پر فوج کیخلاف مہم کے ذریعے نوجوانوں کے ذہنوں کو پراگندہ اور زہر آلود کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی نیشن سٹیٹ کا تصور آرمی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ فوج کے کردار پر پاکستان میں صرف اس لئے تنقید کی جاتی ہے کہ کس طرح جمہوریت کیساتھ اس کا رشتہ بہتر کیا جائے اور آئین پر کس طرح سے اس کی عملداری ہو۔

یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں شریک مہمان ضیغم خان کا کہنا تھا کہ ہم فوج کی اکثر پالیسیوں کے نقاد رہے ہیں۔ فوج کے کچھ افسران کے کردار کو اسٹیبلشمنٹ کہا جاتا ہے جو ان کے فوجی کردار سے ہٹ کر ہوتا ہے، اس پر تنقید ہو سکتی ہے اور کرنی بھی چاہیے کیونکہ بات کرنے کا ہر کسی کو حق ہے۔

ضیغم خان نے کہا کہ لیکن ملک کی حفاظت کیلئے سرحدوں پر کھڑا فوجی یا جنرل ناصرف اپنے ادارے بلکہ ملک وقوم کا بھی نمائندہ ہوتا ہے۔ ان میں سے ہی جب کوئی ملک کی خاطر اپنی جان دے دیتا ہے تو پھر دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جو ایسے شہدا کی عزت وتکریم نہ کرتا ہو۔ اس وقت پی ٹی آئی کے ٹرولز نے سوشل میڈیا پر ان شہدا کیخلاف بات کرکے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا کچھ معاملہ ہے تو اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ہے لیکن اس جھگڑے کو اس سطح پر لے کر جانا کہ آپ سرحد پر کھڑے فوجیوں پر بھی اس طرح کی گفتگو کریں ، ہم سب کیلئے بہت تکلیف دہ بات تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے سیاستدانوں کیخلاف بڑی بڑی زیادتیاں کی گئیں۔ وزیراعظم تک کو پھانسی پر لٹکایا گیا لیکن پیپلز پارٹی کی جانب سے کبھی اس طرح کی بات نہیں کی گئی۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سابق صدر پرویز مشرف پر الزام لگا تھا لیکن کبھی حدود سے تجاوز نہ کیا گیا۔ نواز شریف کو دو مرتبہ جلا وطن کیا گیا لیکن مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی ایسا ردعمل ہمیں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔

ضیغم خان کا کہنا تھا کہ پورے 75 سال میں پاکستانی سیاسی جماعتوں کا اسٹیبلشمنٹ سے صرف یہی جھگڑا رہا کہ وہ آئین کے مطابق اپنا رول ادا کریں لیکن عمران خان کا جھگڑا دوسرا ہے وہ ہائبرڈ سسٹم کی واپسی چاہتے ہیں۔ آئین میں تو لکھا ہے کہ وہ نیوٹرل ہونگے لیکن پی ٹی آئی چیئرمین فرماتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔ عمران خان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے بیانیے میں یہی 180 ڈگری کا فرق ہے اور آج جو کچھ اس ملک میں ہو رہا ہے وہ اس کا ہی کھلم کھلا اظہار ہے۔