جنوری کے مہینے میں ملکی تجارتی خسارے میں 21 فیصد تک کا اضافہ ہوا

جنوری کے مہینے میں ملکی تجارتی خسارے میں 21 فیصد تک کا اضافہ ہوا
پاکستان کا تجارتی خسارہ بنیادی طور پر ڈیوٹی فری درآمدات میں اضافے کی وجہ سے جنوری میں 20.84 فیصد بڑھ کر 2 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 14 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔

اخباری رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مسلسل دوسرے ماہ تجارتی خسارے میں اضافہ یہ تجویز کرتے ہیں کہ کھپت بحال ہورہی ہے، برآمدات میں اضافے کا مطلب عالمی معیشت میں بحالی اور مقامی پیداوار میں بہتری کا ہوسکتا ہے۔

مالی سال 2021 کے پہلے 7 ماہ (جولائی سے جنوری) کے دوران تجارتی خسارہ 8.24 فیصد بڑھ کر 14 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 13 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا۔

اس سے قبل ملک کا تجارتی خسارہ مالی سال 2020 میں 31 ارب 82 کروڑ سے کم ہوکر 23 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2020 سے ملک کی درآمدات میں اضافہ ہوا، دسمبر میں ڈیوٹی فری درآمدات کی مالیت میں 80 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ جنوری میں یہ 30 فیصد تک اضافہ ہوا۔

جولائی سے جنوری 21-2020 میں ڈیوٹی فری درآمدات میں گزشتہ سال کے ڈالرز کے مقابلے 27 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، رواں سال کے 7 ماہ کے دوران مجموعی درآمدات میں ڈیوٹی فری درآمد کا حصہ 42 فیصد بڑھ گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 35 فیصد تھا۔

ڈیوٹی فری درآمدات میں اضافے کے نتیجے میں جنوری میں درآمدی بل سالانہ بنیادوں پر 14.68 فیصد تک بڑھ کر 4 ارب 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 4 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا۔

علاوہ ازیں ماہانہ بنیادوں پر جنوری میں درآمدات میں دسمبر کے مقابلے 5.59 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔

مالی سال 21 کے 7 ماہ میں مجموعی درآمدی بل 6.89 فیصد بڑھ کر 29 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 27 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا۔

مزید یہ کہ مالی سال 20 میں درآمدی بل میں 10 ارب 29 کروڑ ڈالر یا 18.78 فیصد کی واضح کمی دیکھی گئی تھی اور یہ 44 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی تھی جو اس سے پہلے سال میں 54 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی۔