امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے چوتھی بار گریمی ایوارڈ جیت کر ریکارڈ قائم کر دیا

ٹیلر سوئفٹ کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ میرے لیے ایک کام ہے اور  یہ مجھے بہت پسند ہے۔ مجھے ناقابل یقین حد تک حیرت ہوتی ہے کہ اس سے کچھ لوگوں کو خوشی ہوتی ہے جنہوں نے اس ایوارڈ کے لیے بھی ووٹ دیا تھا۔ 

امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے چوتھی بار گریمی ایوارڈ جیت کر ریکارڈ قائم کر دیا

امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے چوتھی بار البم آف دی ایئر کا گریمی ایوارڈ جیت کر نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ گریمی ایوارڈز کی تاریخ میں ایسا پہلی بارہوا ہے کہ کسی بھی گلوکارہ نے اس کیٹیگری میں چار مرتبہ یہ ایوارڈ جیتا ہو۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی شہر لاس اینجلس میں ہونے والی ایوارڈز کی تقریب میں زیادہ تر انعامات خواتین فنکاروں کے نام رہے۔ وہیں گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے بھی موسیقی کی دنیا میں نیا اعزاز حاصل کرتے ہوئے چوتھی بار البم آف دی ایئر کا گریمی ایوارڈ اپنے نام کیا۔

34 سالہ امریکی گلوکارہ کے البم ’مڈ نائٹس‘ کو سال کے بہترین البم کا انعام دیا گیا۔ جس کے بعد ٹیلر سوئفٹ نے لیجنڈز فرینک سیناترا، پال سائمن اور سٹیو ونڈر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جنہوں نے یہ اعزاز تین، تین بار اپنے نام کیا تھا۔

ٹیلر سوئفٹ آج کل اپنے کنسرٹس کے سلسلے میں ایک ایسے دورے پر ہیں جہاں وہ مختلف ممالک میں پرفارم کر رہی ہیں۔ اس موقع پر ٹیلر سوئفٹ کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ میرے لیے ایک کام ہے اور  یہ مجھے بہت پسند ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ناقابل یقین حد تک حیرت ہوتی ہے کہ اس سے کچھ لوگوں کو خوشی ہوتی ہے جنہوں نے اس ایوارڈ کے لیے بھی ووٹ دیا تھا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اپریل میں اپنا نیا البم بھی ریلیز کروں گی۔

بلی ایلیش کے گانے ’واٹ واز آئی میڈ فار‘ کو سال کا بہترین گانا قرار دیا گیا جو انہوں نے فلم ’باربی‘ کیلئے لکھا تھا۔ اسی طرح ملی سائرس کے ’فلاورز‘ نے سال کے بہترین ترانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ وکٹوریہ مونیٹ نے بہترین نیو آرٹسٹ کا گریمی ایوارڈ جیتا۔

مونیٹ کو سات ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا تھا، جس میں ایک ریکارڈ آف دی ایئر کے لیے بھی شامل تھا۔

ان کے پہلے سٹوڈیو البم ’جیگوار ٹو‘ نے انڈسٹری میں کئی برسوں بعد کامیابی حاصل کی۔

فاتحین کے ناموں کا انتخاب جس جیوری نے کیا اس میں موسیقار، پروڈیوسرز، انجینئرز اور موسیقی کے شعبے سے وابستہ دیگر ماہرین شامل تھے۔