Get Alerts

سکیورٹی صورتحال، الیکشن ڈے پر انٹرنیٹ بند کرنے کی درخواست آئی تو غور کریں گے: نگران وفاقی وزیر داخلہ

وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ ہمیں امید نہیں یقین ہے یہ الیکشن صاف، شفاف اور پرامن طریقے سے کرائیں گے۔ آج شام خیبر پختونخوا میں جاؤں گا۔ لوگ پر اطمینان ہو کر حق رائے دہی استعمال کریں۔ ہماری 5 لاکھ 11 ہزار پولیس فرنٹ پر کھڑی ہے۔ ہر زندگی کی حفاظت کرنا ہمارا پہلا فرض ہے۔ جو ذمہ داری نگران سیٹ اپ کے پاس ہے وہ پوری کی جائے گی۔

سکیورٹی صورتحال، الیکشن ڈے پر انٹرنیٹ بند کرنے کی درخواست آئی تو غور کریں گے: نگران وفاقی وزیر داخلہ

نگران وفاقی وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ نگران حکومت نے اپنی تمام ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔ پرامن، صاف اور شفاف الیکشن کے انعقاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبےکی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیاجائےگا۔

نگران وفاقی وزیر برائے داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت نے اپنی تمام ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔ پرامن، صاف اور شفاف الیکشن کے انعقاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں 12 کروڑ سے زائد ووٹر حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

نگران وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ سندھ کے اندر الیکشن کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں۔جو پارٹیز سندھ میں الیکشن لڑ رہی ہیں وہ کافی سالوں سے ایک دوسرے کو جانتی ہیں۔ سکیورٹی ادارے اور ایڈمنسٹریشن موجود ہے۔ کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا۔

بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال پر رپورٹ کے مطابق ہمیں ان فورسز سے خطرہ ہے جو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ سکیورٹی کیلئے ہماری پولیس اس کے پیچھے آرمڈ فورسز ہیں۔ ہمارے آرمی کے ٹرینڈ کمانڈوز بلوچستان میں موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں باجوڑ واقعے پر بھی بہت تکلیف ہوئی۔ ہمیں ڈرانے کیلئے ساری نقل و حرکت کی جا رہی تھی۔ پاکستان کا نام اور عزت ہمارے اور میڈیا کے ہاتھ میں ہے۔ 25 کروڑ عوام کی امانت میڈیا کے پاس ہے. نیت صاف ہو تو اللہ سرخرو کرتا ہے۔ نگران حکومت نے جو کام کیا وہ آپ کے سامنے ہے۔ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبےکی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیاجائےگا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی اور بلوچستان جا کر صورتحال دیکھی۔ کراچی کا واقعہ بھی بہت افسوسناک تھا۔ بلوچستان میں دہشتگرد صرف پاکستان کا نام خراب کر رہے ہیں۔ ایک ہینڈ گرینیڈ پھینک کر کہتے ہیں پاکستان میں امن کی فضا ٹھیک نہیں۔سندھ میں ایسی صورتحال نظر نہیں آئی کہ سیاسی جماعتوں میں دشمنی ہو۔ بلوچستان میں پولنگ سٹیشنز کے درمیان کافی فاصلہ ہے۔ صوبے میں تمام امیدوار ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ 44 ہزار پولنگ سٹیشنز کو نارمل ڈکلیئر کیا ہے اور 20985 پولنگ سٹیشن کو حساس اور 16766 پولنگ سٹیشن کوانتہائی حساس قرار دیا ہے۔ 2018 میں مختلف واقعات میں 666 اموات ہوئی تھیں۔ کوشش ہے اس مرتبہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ تین سطح میں سکیورٹی فراہم کی جائے گی، ملک بھر میں 90 ہزار 777 پولنگ سٹیشن ہیں۔ ہر پولنگ سٹیشن پرقانون نافذکرنے والے کم از کم 7 سے 8 افراد تعینات ہوں گے۔ انتخابات میں تین لیول پر سکیورٹی لگائی جارہی ہے۔پاک فوج کے دستے کیو آر ایف کے طور پر تعینات ہوں گے۔ہمیں امید نہیں یقین ہے یہ الیکشن صاف، شفاف اور پرامن طریقے سے کرائیں گے۔ آج شام خیبر پختونخوا میں جاؤں گا۔ لوگ پر اطمینان ہو کر حق رائے دہی استعمال کریں۔ ہماری 5 لاکھ 11 ہزار پولیس فرنٹ پر کھڑی ہے۔ ہر زندگی کی حفاظت کرنا ہمارا پہلا فرض ہے۔ جو ذمہ داری نگران سیٹ اپ کے پاس ہے وہ پوری کی جائے گی۔