سینئر صحافی رفعت اللہ اورکزئی نے انکشاف کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے انتہائی اہم کمانڈوروں مسلم خان اور محمود خان کو مشروط طور پر رہا کرکے افغان طالبان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
رفعت اللہ اورکزئی نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا یہ بیان مسلم خان اور محمود خان کو معافی نہیں دی گئی ہے، کسی مصلحت کے تحت دیا گیا ہے۔ ہماری اطلاعات کے مطابق ٹی ٹی پی کے ان دونوں رہنمائوں کی رہائی مشروط طور پر عمل میں لائی گئی ہے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں تحریک طالبان پاکستان کیساتھ جنگ بندی اور مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت میں نومبر 2021ء میں ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات شروعات میں ہی ناکام ہو گئے تھے کیونکہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر بات نہیں مانی گئی تھی۔ ٹی ٹی پی کا مطالبہ تھا کہ مسلم خان اور محمود خان کو رہا کرکے ہمارے حوالے کیا جائے لیکن سیکیورٹی فورسز اور حکومت نے ان کی بات نہیں مانی اور معاملہ ختم ہو گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب جب دوبارہ مذاکرات شروع ہوئے تو ٹی ٹی پی نے پہلی شرط یہی رکھی کہ ہمارے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے لگ بھگ 103 قیدیوں کی لسٹ دی جس میں سے کافی تعداد کو حکومت کی جانب سے رہا کیا جا چکا ہے لیکن مسلم خان کو محمود خان کا معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ مسلم خان کو ملٹری کورٹس نے سزائے موت دے رکھی ہے جبکہ محمود خان کو عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مسلم خان اور محمود خان کو رہا کرنے کی بجائے تیسرے فریق طالبان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر یہ معاہدہ کامیاب ہوتا ہے تو اس کی صورت میں دونوں کو صدارتی معافی دیدی جائے گی۔ اس سلسلے میں سمری تیار کر لی گئی ہے لیکن صدر مملکت کی جانب سے ابھی کوئی دستخط نہیں کئے گئے ہیں۔