علی سلیم عرف بیگم نوازش علی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان نے بھی 2016 میں سنتھیا رچی کو ہمبستری کی پیشکش کی تھی۔
پاکستان کے سیاسی ماحول میں اس وقت امریکی خاتون سنتھیا رچی کے سیاستدانوں پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے کافی گرما گرمی ہے۔ پاکستان میں مقیم امریکی خاتون سنتھیا نے پیپلزپارٹی کی شہید رہنما بے نظیر بھٹو پر الزامات لگانے کے بعد اب پارٹی کی دیگر اعلیٰ قیادت پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے۔
سنتھیا رچی نے الزام لگایا ہے کہ رحمان ملک نے انہیں 2011 میں زیادتی کا نشانہ بنایا جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور رحمان ملک وزیرداخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔
سنتھیا رچی نے سابق وزيراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیر صحت مخدوم شہاب الدین پر بھی دست درازی کا الزام عائد کیا، اور کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے تب دست درازی کی جب وہ ایوان صدر میں مقیم تھے۔
سنتھیا کے الزامات کا سلسلہ صرف پیپلز پارٹی پر ہی نہیں رکا بلکہ انہوں نے اپنی توپوں کا رخ مسلم لیگ ن کی جانب بھی موڑ لیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ فکر نہ کریں، ن لیگ کو بھی نہیں چھوڑوں گی، اگلی باری ان کی ہے۔
اپنے ایک اور سوشل میڈیا بیان میں کہا کہ میرے پاس اور بھی بہت کچھ ہے، لیکن چند دن آرام کی ضرورت ہے، پی پی قیادت اپنے کارکنوں سے کہے کہ وہ مجھے اکیلا چھوڑ دیں۔
بیگم نوازش علی کے نام سے کئی سال پاکستان کے ایک کامیاب ترین پروگرام کی میزبانی کرنے والے علی سلیم بھی سنتھیا رچی اور پیپلز پارٹی کے درمیان جنگ میں کود پڑے ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سنتھیا جو کہ ان کی قریبی دوست تھیں اور یہ دونوں کئی دن ایک کمرے میں اکٹھے بھی رہ چکے تھے نے نہ صرف ان کو رحمان ملک کی جانب سے ریپ کیے جانے پر کبھی کچھ نہیں بتایا بلکہ یہ بھی کہا کہ سنتھیا کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی ان سے ہم بستری کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
علی سلیم کا کہنا تھا کہ سنتھیا رچی ان کے انتہائی قریب تھیں اور اگر وہ انہیں یہ بتا سکتی تھیں کہ عمران خان نے انہیں ہمبستری کی پیشکش کی ہے تو پھر وہ یہ بھی بتا سکتی تھیں کہ رحمان ملک نے انہیں ریپ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس کا کوئی ذکر کبھی نہیں کیا۔
علی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ رحمان ملک کو قطعاً پسند نہیں کرتے، رحمان ملک بینظیر بھٹو کے سکیورٹی انچارج تھے اور بینظیر کے قتل میں ان کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے تھیں لیکن الٹا صدر زرداری نے انہیں وزیر داخلہ بنا دیا۔ لیکن اس بات کی وہ گواہی دے سکتے ہیں کہ سنتھیا نے انتہائی قریبی تعلق کے باوجود کبھی رحمان ملک کی طرف سے خود کو ریپ کیے جانے کی بابت کوئی بات نہیں کی۔
یہ معاملہ تب شروع ہوا جب چند روز قبل ملک ریاض کے خاندان کی چند خواتین نے ماڈل و اداکارہ عظمیٰ خان پر حملہ کیا اور اس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ اس ویڈیو میں ایک جگہ حملہ آور خاتون آمنہ ملک اپنے گارڈز کو یہ حکم دیتی ہوئی سنائی دیتی ہیں کہ اس کو ہاتھ لگاؤ۔ اس جملے پر سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ یہ عورت ایک دوسری عورت کو ریپ کرنے کا حکم دے رہی ہے۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سنتھیا رچی نے الزام لگایا کہ پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو بھی ایسا کرتی تھیں جب وہ اپنے گارڈز سے عورتوں کو ریپ کروایا کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ان کو خود پیپلز پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں نے بتایا تھا۔ اس الزام پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا جب اس کے بہت سے صوبائی وزرا اور رہنماؤں نے نہ صرف ٹوئٹر پر ان الزامات کا جواب دیا بلکہ ایف آئی اے کو اس خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست بھی دی۔ ساتھ ہی انہوں نے آئی ایس آئی سے درخواست کی کہ سنتھیا رچی کون ہے، اس کے بارے میں پتہ لگایا جائے اور اگر یہ کوئی بیرونی ایجنٹ ہے تو اس کو ملک سے نکالا جائے۔
اس کے فوراً بعد سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی پر اپنے حملے تیز کر دیے تھے اور یکے بعد دیگرے پیپلز پارٹی کے کئی رہنماؤں کے ذاتی نوعیت کے سکینڈلز سامنے لانے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خفیہ طور پر شادی کر چکے ہیں۔ وزیر اطلاعات تیمور ٹالپور پر ایک خاتون کے ساتھ معاشقے کا الزام لگایا۔
سکینڈلز سامنے لانے کی جلدی میں وہ اس حد تک چلی گئیں کہ مشیرِ قانون مرتضیٰ وہاب کی ایک پتلے کے ساتھ تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کر کے کہا کہ وہ بھی اس طرح کے شوق رکھتے ہیں۔ لیکن جب سوشل میڈیا پر اس غلطی کی نشاندہی کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اچھی تصاویر ہیں اور مرتضیٰ وہاب نے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے اجاگر کیا ہے۔
تاہم، جمعہ کی شام سنتھیا رچی نے ان الزامات کو ایک قدم آگے لے جاتے ہوئے کہا کہ 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے دنوں کی بات ہے جب رحمٰن ملک نے ان کو ریپ کیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیرِ صحت مخدوم شہاب الدین نے ان پر تشدد کیا۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی شہری سنتھیا رچی کے خود پر لگائے گئے الزامات کو گھٹیا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
امریکی خاتون کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ ان گھٹیا الزامات کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کےعہدے کا آدمی ایوان صدر میں کیا ایسی حرکت کر سکتا ہے؟ الزام لگانے والی خاتون ایوان صدر میں کیا کر رہی تھیں؟ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ خاتون نے شہید بے نظیر بھٹو پر بھی عجیب و غریب الزامات لگائے، اس معاملے پر میرے بیٹوں نے عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے۔
گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ خاتون کے الزامات اسی کا ردعمل ہیں لیکن قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔
دوسری جانب رحمٰن ملک نے بھی ان الزامات کی تردید کی ہے۔ تاہم، سنتھیا رچی کا کہنا ہے کہ سابق وزیر داخلہ نے انہیں اپنے گھر پر بلایا اور مختلف قسم کی نشہ آور چیزیں پلائیں، کچھ پھول دیے اور بعد ازاں ان کے ساتھ ہم بستری بھی کی۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ رحمان ملک جس وقت ان کے اوپر تھے، انہوں نے جو کچھ کہا، سنتھیا کو وہ بھی یاد ہے۔
سنتھیا رچی کون ہیں کہاں سے آئی ہیں کرتی کیا ہیں یہ شاید بیشتر پاکستانی نہیں جانتے تاہم حیران کن امر یہ ہے کہ اس پراسرار کردار نے پاکستانی سیاسی افق پر ایسی تھرتھلی بپا کی ہے کہ پوری قوم کی توجہ ان کی جانب مبذول کرا دی گئی ہے۔