وسیم اکرم نے یقینی بنایا کہ پاکستان 1992 کے بعد ورلڈکپ نہ جیت سکے، عامر سہیل

وسیم اکرم نے یقینی بنایا کہ پاکستان 1992 کے بعد ورلڈکپ نہ جیت سکے، عامر سہیل
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق مایہ ناز اوپنر عامر سہیل نے سابق کپتان اور عظیم فاسٹ باؤلر وسیم اکرم پر 1992 کے بعد ورلڈ کپ نہ جیتنے کے الزامات عائد کردیے۔

گذشتہ چند دنوں سے سابق کپتان سلیم ملک کی جانب سے میڈیا پر بیانات کے بعد سے پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام اسکور میں گفتگو کرتے ہوئے عامر سہیل نے انکشاف کیا کہ مجھے بھارت کے خلاف 1996 کے ورلڈکپ کوارٹر فائنل میں ٹاس سے صرف 5 منٹ پہلے بتایا گیا کہ میں کپتان ہوں۔ بھارت کے خلاف 1996 کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں وسیم اکرم کے نہ کھیلنے کے بارے میں دوست پہلے ہی بتا چکے تھے۔ البتہ مینجر انتخاب عالم نے کہا وسیم اکرم کھیلیں گے، پھر گراؤنڈ میں مجھے صرف 5 منٹ پہلے بتایا گیا کہ بھارت کے خلاف آپ کپتان ہیں وسیم اکرم نہیں کھیلیں گے۔

پاکستان کر کٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وسیم اکرم کا پاکستان کر کٹ میں کردار ورلڈ کپ کے تناظر میں حیران کن نوعیت کا ہے، انھوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان 1992 کے بعد ورلڈ کپ نہ جیت سکے اور وزیر اعظم عمران خان نے انھیں صدارتی ایوارڈ سے نواز کر جو کام کیا ہے، وہ قابل تحسین نہیں، وزیر اعظم احتساب کی بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے وسیم اکرم کو کر کٹ بورڈ سے علیحدہ کریں۔

عامر سہیل کے اس بیان کے حوالے سے وسیم اکرم کا مؤقف سامنے نہیں آسکا ہے۔

میچ فکسنگ میں پابندی کے شکار قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر عطا الرحمان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تمام تر معاملے پر ہماری عطا الرحمان سے بات چیت ہوئی تھی عطا الرحمان تھوڑا کمزور تھا اس لیے اسے سزا دی گئی۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میچ فکسرز کے مختلف بورڈز میں بھی رابطے ہیں۔ میچ فکسنگ کے معاملے کو 30 سال بیت گئے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کو ہرانے کی پلاننگ نہیں کی اور پاکستان آج تک آسٹریلیا اور جنوبی افریقا میں ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکا ہے۔

خیال رہے کہ 1996 کے ورلڈکپ میں بھارت کے شہر بنگلور میں ہونے والے کوارٹر فائنل میچ میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں 39 رنز سے شکست ہوئی تھی۔ اس ورلڈکپ میں ٹیم کی قیادت وسیم اکرم کے ہاتھ میں تھی تاہم کوارٹر فائنل کے اہم میچ سے قبل وہ انجری کے باعث ٹیم میں شامل نہیں ہوئے تھے جس پر کپتانی کے فرائض عامر سہیل کو سونپے گئے تھے۔