نواز شریف کی سروسز ہسپتال سے منتقلی کے موقع پر لیگی کارکن بھی ہسپتال کے باہر موجود تھے، نوازشریف ہسپتال کی عمارت سے نکل کر خود چل کر باہر آئے اور ایمبولینس میں بیٹھے۔ نواز شریف کو دیکھتے ہی لیگی کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر مریم نواز، شہباز شریف اور ان کی والدہ شمیم اختر بھی ہمراہ تھیں۔
https://twitter.com/Dr_Khan/status/1192014834318991361?s=20
دریں اثنا نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی احتساب عدالت سے رہائی کی روبکار جاری ہونے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا، جیل عملے نے ہسپتال جا کر مریم نواز سے دستخط کروائے، انہیں چودھری شوگر ملز کیس میں ایک ایک کروڑ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت ملی۔
میڈیکل بورڈ تحلیل
اس موقع پر شریف میڈیکل سٹی کے ڈاکٹرز اور نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سمیت دیگر عملہ بھی سروسز اسپتال میں موجود تھا جہاں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس شریف میڈیکل سٹی کے ڈاکٹرز کے حوالے کیں۔
میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے میڈیا کو بتایا کہ میڈیکل بورڈ ختم ہوگیا شریف، سٹی کے ڈاکٹر اب نوازشریف کو دیکھیں گے، شریف سٹی میڈیکل اسپتال سے آئے ڈاکٹروں کو مکمل طورپر بریف کردیا ہے، نوازشریف کے زیر استعمال 12 کے قریب ادویات جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
’آپ سے بہتر وقت پر ملاقات ہوگی‘
سروسز اسپتال سے روانگی کے وقت نوازشریف نے ڈاکٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے میرا علاج کیا جس پر میں آپ کا مشکور ہوں، آپ لوگوں سے کسی بہتر وقت پر ملاقات ہوگی۔
پس منظر
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔