پرانے اعدادوشمار کی رپورٹ مسترد، آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف کو ٹیکس نیٹ میں شامل 10 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات شئیرکردی ہیں۔ تاہم آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر ریونیو محصولات کوبڑھایا جائے۔ جب کہ آئی ایم ایف مشن نے ایف بی آر سے مختلف شعبوں کے لحاظ سے ٹیکس وصولی کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔

پرانے اعدادوشمار کی رپورٹ مسترد، آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان سے مطالبات کا سلسلہ جاری، آئی ایم ایف مشن نے مذاکرات کے دوران پرانے اعداد وشمار کی رپورٹ ماننے سے انکار کر تے ہوئے وزارت خزانہ سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی تک حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کی رپورٹ مانگ لی۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیاہے کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کرریونیو محصولات کوبڑھایا جائے۔

آئی ایم ایف اور پاکستانی وزارت خزانہ حکام کےدرمیان جاری تکنیکی سطح کے مذاکرات میں وزارت خزانہ حکام آئی ایم ایف کو جون 2024 تک 6 ہزار670 ارب روپے محصولات جمع کرنے کا پلان جمع کرائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف کو ٹیکس نیٹ میں شامل 10 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات شئیرکردی ہیں۔ تاہم آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر ریونیو محصولات کوبڑھایا جائے۔ جب کہ آئی ایم ایف مشن نے ایف بی آر سے مختلف شعبوں کے لحاظ سے ٹیکس وصولی کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔

ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کوسرکاری اداروں کے نقصانات پر مبنی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔ تاہم آئی ایم ایف نے حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات پر پرانے اعداد و شمارکی رپورٹ ماننے سے انکار کرتے ہوئے نئی رپورٹ کا تقاضا کردیا۔ اور رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی تک حکومتی ملکیتی ادروں کے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی۔ جس پر حکام وزارت خزانہ نے دسمبرتک رپورٹ فراہم کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ ٹیم کواپنی پہلی جائزہ رپورٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس پرحکام کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے نئے اعداد و شمار جانچ رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے نئے اعداد و شمار کی رپورٹ جلد مکمل کر لیں گے۔ وزارت خزانہ آئندہ ماہ تک حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کی رپورٹ آئی ایم ایف کو بھجوائے گا۔