Get Alerts

ملک کے بڑے سرکاری ادارے بھاری خسارے میں چل رہے ہیں، وزارت خزانہ کی رپورٹ

ملک کے بڑے سرکاری ادارے بھاری خسارے میں چل رہے ہیں، وزارت خزانہ کی رپورٹ
پاکستان تحریک انصاف کی ایک سالہ حکومت کے دوران خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں بہتری آنے کے بجائے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق ملک کے بڑے سرکاری ادارے بھاری خسارے میں چل رہے ہیں اور ان اداروں کا مجموعی خسارہ 1622 ارب روپے ہو چکا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018-19 میں ملکی اداروں کا مجموعی خسارہ 1622 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ خسارے میں چلنے والے اداروں میں پی آئی اے، پاکستان ریلوے، این ایچ اے اور بجلی کی ترسیلی کمپنیاں شامل ہیں۔

مراد سعید کی وزارت کے ماتحت کام کرنے والے ادارے این ایچ اے کا خسارہ گذشتہ مالی سال 133 ارب 48 کروڑ 80 لاکھ روپے رہا۔ اسی طرح خود کو عوامی لیڈر کہنے والے لال حویلی کے شیخ رشید کی وزارت کے ماتحت چلنے والے ادارے میں بھی بھاری خسارہ ہوا۔ گذشتہ مالی سال پاکستان ریلوے کو 40 ارب 70 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔ جو مالی سال 2017-18 میں 37 ارب روپے تھا۔ اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو شیخ رشید کے وزارت ریلوے سنبھالنے کے بعد سے اس ادارے کے خسارے میں اضافہ ہوا ہے۔

مالی سال 2018-19 میں غلام سرور خان کے ماتحت چلنے والے ادارے پی آئی اے کا خسارہ 39 ارب 50 کروڑ روپے رہا جبکہ مجموعی خسارہ 406 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

گذشتہ مالی سال سٹیل مل کا خسارہ 14 ارب 85 کروڑ 20 لاکھ روپے رہا جبکہ مجموعی خسارہ 475 ارب روپے ہے۔ اس ادارے کی وزارت حکومت کی معاشی ٹیم کے سب سے بڑے مانے جانے والے ماہر عبدالرزاق داؤد کے پاس ہے۔

اگر توانائی کی ترسیل کرنے والی کمپنیوں کا حساب لگایا جائے تو یہاں بھی گذشتہ مالی سال کے دوران بھاری خسارہ ہوا ہے۔ وزیر توانائی عمر ایوب کی قیادت میں لیسکو نے 37 ارب 30 کروڑ روپے کا خسارہ کیا جبکہ حیسکو کا خسارہ 27 ارب، پیسکو کا خسارہ 19 ارب، کیسکو 18 ارب 70 کروڑ اور میپکو کا خسارہ 17 ارب 93 کروڑ روپے رہا۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کچھ تسلی بخش نہیں ہیں اور یہ اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود سرکاری ادارے تاحال خساروں کا شکار ہیں اور ان کے خساروں میں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہوا ہے۔ خساروں میں اضافہ پی ٹی آئی حکومت اور اس کے وزرا کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔