تربت؛ ڈینگی وائرس کے بڑھتے کیسز سے شہری تشویش میں مبتلا

تربت میں ڈینگی وائرس کے تدارک اور تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے ردعمل میں صوبائی حکومت کی طرف سے کوئی مناسب اقدام نہیں اٹھائے گئے اور نا ہی کسی پرائیویٹ اور سرکاری ہسپتال میں ڈینگی وائرس یونٹ بنا کر مریضوں کے علاج کا بندوبست کیا گیا ہے۔

تربت؛ ڈینگی وائرس کے بڑھتے کیسز سے شہری تشویش میں مبتلا

ضلع کیچ میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں حالیہ مہینے میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث شہری حلقوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ صرف اپریل کے ابتدائی پانچ دنوں میں 2 سو سے زائد کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں۔ تربت کے شہری علاقوں میں سب سے زیادہ آپسر اور جوسک ڈینگی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کیچ کے اقدامات کے سبب محکمہ صحت اور میونسپل کارپوریشن تربت نے علاقے میں ڈینگی وائرس کے تدارک کے لیے خصوصی سپرے مہم کا آغاز کیا جہاں شہری علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر سپرے کیا جا رہا ہے۔

محکمہ صحت کے فوکل پرسن ڈاکٹر بابر نور کو بھیجے گئے سوالات کے جواب میں ملنے والی معلومات کے مطابق اس سال کے ابتدائی 3 مہینوں میں تربت میں ڈینگی وائرس کے 356 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ ڈاکٹر بابر بلوچ کے مطابق صرف اپریل کے پہلے ہفتے میں بالترتیب یکم اپریل کو 38 کیس، 2 اپریل 31، 3 اپریل کو 77، 4 اپریل 59 اور 5 اپریل کو 64 کیس ریکارڈ ہوئے جن کی مجموعی تعداد 269 ہے جو تربت کے شہری علاقے میں بہت زیادہ تشویش ناک اضافہ ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق جنوری اور اپریل کے درمیان ٹوٹل 2976 افراد میں ڈینگی وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں مثبت کیسز کی تعداد 386 رہی جبکہ اپریل کے مہینے میں کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ محکمہ صحت کے فوکل پرسن ڈاکٹر بابر نور نے ڈیلی ایگل کیچ کے سوال پر بتایا کہ جنوری 2024 میں 447 کیے گئے ٹیسٹوں میں 29 کیس مثبت آئے جبکہ فروری میں 353 میں سے 39 مثبت کیس اور مارچ کے دوران 1197 افراد میں سے 318 افراد میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کی گئی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

تربت میں ڈینگی وائرس کے تدارک اور تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے ردعمل میں صوبائی حکومت کی طرف سے کوئی مناسب اقدام نہیں اٹھائے گئے اور نا ہی کسی پرائیویٹ اور سرکاری ہسپتال میں ڈینگی وائرس یونٹ بنا کر مریضوں کے علاج کا بندوبست کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈپٹی ڈی ایچ او کیچ ڈاکٹر عزیز دشتی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ٹیچنگ ہسپتال تربت میں آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے مگر اس میں ابھی ضرورت کے سامان موجود نہیں تاہم اکٹھی کی گئی معلومات کے مطابق ٹیچنگ ہسپتال تربت میں دو سال پہلے قائم کورونا کے لیے مخصوص وارڈ کو ڈینگی کے لیے استعمال کرنے کا پلان بنایا گیا ہے لیکن یہ وارڈ بھی تاحال غیر فعال ہے حتیٰ کہ اس میں موجود بیڈز پر مچھر دانیاں تک نہیں لگائی گئیں۔

تربت شہر میں میونسپل کارپوریشن تربت ڈینگی وائرس اور ملیریا کے تدارک کے لیے سپرے مہم شروع کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ ضلعی محکمہ صحت نے بھی سپرے مہم کا آغاز کیا ہے۔ ڈی ایچ او کیچ ڈاکٹر ابابگر بلوچ کے مطابق اب تک 70 سے زیادہ مقامات پر سپرے کیا گیا ہے۔ تاہم صحت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی وائرس کا خاتمہ سپرے سے زیادہ ان کے لاروا کے خلاف اقدامات سے کیا جا سکتا ہے۔ ان کے لاروا صاف اور کھلے پانی میں جنم لیتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کیچ نے ایک پیغام میں عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ڈینگی وائرس کے خلاف جنگ میں باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

دوسری جانب سرکاری سطح پر ڈینگی وائرس کے لاروا کی افزائش روکنے اور اس حوالے سے منظم منصوبہ بندی کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ صوبائی حکومت یا ضلعی سطح پر محکمہ صحت نے تاحال ایسی کوئی ٹیم تشکیل نہیں دی جو متاثرہ علاقوں میں ڈینگی وائرس کے لاروا کی افزائش کا جائزہ لے کر ان کے خاتمے کے لیے عملی اقدام اٹھائے۔ تاہم ڈاکٹر عزیز دشتی کے مطابق محکمہ صحت کی ایک دو رکنی ٹیم نے اسلام آباد سے تربت آ کر سٹاف کو ضروری تربیت دی تھی اور یہ ٹیم آپسر اور جوسک میں سروے کے بعد سیمپل لے کر واپس گئی جہاں لیبارٹری میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کی گئی اور وہاں سے ضروری ایس او پیز دیے گئے۔