ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کل 8 فروری کی صبح 8 بجے سے شروع ہوگی جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ ایک سرکاری تجزیے کے مطابق مسلم لیگ ن انتخابات 2024 میں بڑی جماعت بن کے ابھرے گی جبکہ دوسرا نمبر پیپلز پارٹی کا ہو گا۔ اس کے بعدپاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) اور اسکے بعد دیگر جماعتوں کا نمبر ہو گا۔
معروف انگریزی اخبار دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر حالیہ سیاسی منظر نامے کے حوالے سے بتایا کہ سرکاری تنظیم نے پولیس ذرائع، ریونیو ڈپارٹمنٹ، مزدور یونینز اور مختلف شعبوں میں پیشہ ور افراد کے انٹرویوز کے ذریعے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر یہ تجزیہ پیش کیا ہے۔
سرکاری اہلکار نے کا کہنا تھا کہ یہ جائزہ پولیس سٹیشن اور یونین کونسل کی سطح پر کیا گیا ہے۔ غلط اندازوں کے امکان کو دور کرنے کیلئے یہ سروے سائنسی انداز میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اب تک کیے گئے سروے میں ن لیگ کی مقبولیت کی شرح کے حوالے سے ایک پُرامید اندازہ لگایا گیا ہے کیونکہ نواز شریف کی واپسی کے بعد سے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی نے یہ جائزہ پیش نہیں کیا کہ پارٹی کتنی نشستیں جیت سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے بھی متعدد بار نواز شریف کو مستقبل کے وزیر اعظم کے طور پر پیش کیا گیا ہے لیکن کیا وہ سادہ اکثریت حاصل کر پائیں گے یا نہیں، اس کا جواب نہیں مل سکا۔ تاہم اس سرکاری جائزے کے مطابق ن لیگ کو 115 سے 132 کے درمیان قومی اسمبلی کی نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ اگر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو بھی شامل کیا جائے تو پاکستان مسلم لیگ ن کے پاس سادہ اکثریت کے ساتھ تنہا حکومت بنانے کا موقع ہوگا۔
جائزے کے مطابق جہاں تک صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا تعلق ہے، پنجاب اسمبلی میں انہیں 297 میں سے 190 کے قریب نشستیں مل سکتی ہیں یعنی ن لیگ کو صوبائی اسمبلی میں مکمل اکثریت مل سکتی ہے۔ ن لیگ چند اضلاع کے علاوہ پنجاب میں کلین سویپ کر سکتی ہے۔
سرکاری اندازوں کے مطابق ن لیگ پنجاب میں ممکنہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ن لیگ مخلوط حکومتیں بنانے کامیاب ہوجائے گی جبکہ پیپلز پارٹی کے پاس صرف سندھ میں حکومت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکز میں پیپلز پارٹی کو 35 سے 40 کے نشستیں مل سکتی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے آزاد امیدوار 23 سے 29 کے درمیان سیٹیں حاصل کر سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کو 12 سے 14 نشستیں مل سکتی ہیں۔ جے یو آئی قومی اسمبلی کی 6 سے 8 نشستیں، ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کو قومی اسمبلی میں دو سے تین نشستیں ملنے کی توقع ہے۔
اہلکار کے مطابق، مسلم لیگ ن نے اس بار ٹکٹ دینے میں زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ ٹکٹ کے خواہشمندوں کی پوزیشن کا اندازہ لگانے کے لیے متعدد سروے کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی ٹکٹوں کی الاٹمنٹ سے قبل امیدواروں کے امکانات کے بارے میں اپنی معلومات شیئر کی تھیں۔