پیپلز پارٹی سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت بن گئی، پارٹی پوزیشن جاری

وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اسلام آباد سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سینیٹر بن گئے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پنجاب سے ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر ایوان بالا پہنچ گئے۔ پی پی اور ایم کیوایم کے ووٹوں سے فیصل واوڈا سندھ سے سینیٹر بن گئے۔

پیپلز پارٹی سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت بن گئی، پارٹی پوزیشن جاری

سینیٹ انتخابات کے بعد سینیٹ کی پارٹی پوزیشن جاری کردی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی 24 نشستوں کے ساتھ سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت بن گئی۔مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کی سینیٹ میں نشستوں کی تعداد 19، 19 ہوگئی۔

ارکان کی تعداد 85 ہے جب کہ خیبر پختونخوا کی 11 نشستوں پر الیکشن نہیں ہوا۔

اس وقت سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے جس کے سینیٹرز کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد بھی 19ہے۔

ایم کیو ایم کے سینیٹرز کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔ جے یو آئی ایف کے سینیٹرز کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کا 1 اور مسلم لیگ ق کا 1 سینیٹر ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد 4 ہے۔

اے این پی کے سینیٹرز کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔ نیشنل پارٹی کا ایک 1 سینیٹر ہے جب کہ آزاد سینیٹرز کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کی 19 نشستوں کے لیے قومی ، سندھ اور پنجاب کی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہوئی۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ 11 اور مسلم لیگ  ن  6 نشستیں حاصل کرلیں جبکہ سندھ سے آزاد امیدوار فیصل واڈا بھی کامیاب ہوگئے۔

اسلام آباد کی ٹیکنوکریٹک کی نشست پر وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی کامیابی کا نتیجہ سامنے آ گیا۔ انہوں نے 222 ووٹ لیے جب کہ ان کے مدمقابل راجا عنصر محمود نے 81 ووٹ حاصل کیے۔ مجموعی طور پر 310 ارکان نے ووٹ ڈالا جس میں سے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔

اسی طرح جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمودالحسن 224 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔ ان کے مدمقابل فرزند علی شاہ کو 79 ووٹ ملے۔ کل 310 ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں سے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔

سندھ سےسینیٹ کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار مدمقابل تھے، جن میں سے 10 پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، ایک نشست متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور ایک آزاد امیدوار نے حاصل کی۔

جنرل نشستوں پر پی پی پی کے اشرف علی جتوئی، دوست علی جیسر، کاظم علی شاہ، مسرور احسن، ندیم بھٹو، ایم کیو ایم کے عامرچشتی اور آزادامیدوار فیصل واوڈا سینیٹر منتخب ہوئے۔خواتین کی مخصوص نشستوں پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی قرة العین مری 59 اور روبینہ قائم خانی 58 ووٹ حاصل کرکے سینیٹر منتخب ہوئیں۔

ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے سرمد علی 59 اور بیرسٹرضمیر گھمرو 58 ووٹ لے کر کامایب ہوئے جبکہ اقلیتوں کی نشست پر پیپلز پارٹی کے پنجومل بھیل سینیٹر منتخب ہوئے۔

پنجاب میں 12 نشستیں خالی ہوئی تھیں جن میں سے 7 پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے اور آج 5 نشستوں پر مقابلہ ہوا۔

لاہور سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر محمد اورنگزیب نے 128 اور مصدق ملک نے 121 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرلی۔

خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمان اور بشری بٹ کامیاب ہوگئیں۔ انوشہ رحمان احمد خان نے 125، بشریٰ انجم بٹ نے 123 ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید خان 102 ووٹ حاصل کر سکیں اور 6 ووٹ مسترد ہوئے۔

پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی اقلیتی نشست پر مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر سندھو  نے 253 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ سنی اتحاد کونسل کے آصف عاشق 99 ووٹ حاصل کر سکے اور 4 ووٹ مسترد ہوئے۔

بلوچستان اسمبلی سے تمام 11 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جبکہ  خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کردیے گئے۔

کے پی اسمبلی میں پی پی پی کے اپوزیشن رہنما احمد کریم کنڈی نے حلف نہ لیے جانے والے اراکین کے دستخطوں پر مشتمل درخواست صوبائی الیکشن کمشنر کے پاس جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی واضح ہدایات کے باوجود حلف نہیں لیا جا رہا لہذا سینیٹ الیکشن ملتوی کیے جائیں۔ پہلے ہم سے حلف لیا جائے اور پھر سینیٹ کے الیکشن کروائے جائیں۔