لیگی رہنما راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کافیصلہ قیادت نے کیا،جبکہ ایازصادق کا کہنا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راناثنااللہ نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ پارٹی کی سینئر لیڈر شپ نے سب کو آرمی ایکٹ پراعتماد میں لیا ہے،یہی وجہ ہے کہ ہم پارٹی قیادت کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔
لیگی رہنما نے واضح کیا کہ ووٹ کو عزت دو سے مراد یہ نہیں ہے ووٹ ہمیں دو مقصد یہ ہے کہ عوام کے فیصلوں کا احترام کیا جائے،ملک کو آگے بڑھانا ہے تو عوام کے فیصلوں اور ووٹ کی عزت کرنا ہوگی اگر سلیکٹیٹد کا سلسلہ چلتا رہا تو ملک آگے نہیں چل سکے گا۔
اس موقع پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ بل پر سب متفق تھے اس لئے خوش اسلوبی سے قانون پاس ہوا،مگر ووٹ کو عزت دو کا ہمارا مطالبہ جاری ہے، ہم اس بیانئے سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس ایکٹس ترامیمی بلز 2020 کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت ایوان کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی، اجلاس میں سروسز ایکٹس میں ترامیم سے متعلق تینوں بلز پر شق وار منظوری لی گئی۔
ایوانِ زیریں میں پاک آرمی ایکٹ 1952، پاک فضائیہ ایکٹ 1953 اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترامیم کے لیے علیحدہ علیحدہ بلز پیش کیے گئے۔ مذکورہ ترامیمی بلز کو پاکستان آرمی ( ترمیمی) بل 2020، پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 اور پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل 2020 کے نام دیے گئے۔
اجلاس کے آغاز پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین امجد علی خان نے پاکستان آرمی (ترمیمی) بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے پاکستان پیپلز پارٹی سے درخواست کی کہ وہ ان تجاویز کو واپس لے لیں جو انہوں نے دی ہیں تاکہ ترامیمی بلز پر اتفاق رائے قائم ہو سکے جس پر پیپلز پارٹی نےحکومت کی درخواست پر اپنی سفارشات واپس لے لیں۔ تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی اور قبائلی اضلاع کے ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
قومی اسمبلی میں آرمی (ترمیمی) بل 2020 کی شق وار منظوری کا آغاز ہوا اور اسپیکر کی جانب سے شق وار رائے شماری کروانے کے بعد بل منظور کر لیا گیا۔ ایوان میں پاکستان ایئر فورس اور نیوی ترامیمی بلز 2020 کو بھی شق وار منظوری کے عمل کے بعد اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔
بلوں کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل (8 جنوری) شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو ایوانِ زیریں میں پاک آرمی ایکٹ 1952، پاک فضائیہ ایکٹ 1953 اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترامیم کے لیے علیحدہ علیحدہ بل وزیر دفاع پرویز خٹک نے پیش کیے تھے۔
اس سے قبل یکم جنوری کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ پر ترامیم کی منظوری دی تھی۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ترامیمی بلز کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی تھی۔