ترقی پسند وکیل اسامہ خاور کا ماننا ہے کہ جسٹس عائشہ کے سپریم کورٹ کا جج بننے میں دراصل صنف کا کوئی کردار نہیں۔ “افسوس کہ کچھ فیمنسٹ اور لبرل دوست جنہیں بار کی سیاست کے ارتقا اور عدالتی خود مختاری کو لاحق خطرات کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے، جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کو پدرشاہی کا مسئلہ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ وہ جانتے نہیں کہ عدلیہ کا سماجی محفلوں میں بظاہر آزاد خیال دکھنے والا لیکن اصل میں فسطائی گروپ انہیں بیوقوف بنا رہا ہے”۔