فیکٹ چیک: عالمگیر ترین کا چیف جسٹس بندیال کے خلاف بیان پر مبنی 'سوسائیڈ نوٹ' جعلی ہے

فیکٹ چیک: عالمگیر ترین کا چیف جسٹس بندیال کے خلاف بیان پر مبنی 'سوسائیڈ نوٹ' جعلی ہے
استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین کے طویل علالت سے تنگ آ کر مبینہ طور پر سر میں گولی مار کر خودکشی کرنے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر ان کے نام سے منسوب ایک جعلی 'سوسائیڈ نوٹ'سامنے آیا ہے جو کہ پروپیگنڈا کی غرض سے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جارہا ہے۔

عالمگیر  ترین کے جعلی دستخطوں والے خودکشی کے جعلی نوٹ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اپنے عہدے پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے اور ملک میں انصاف کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ میں عالمگیر ترین اپنے پورے ہوش و حواس میں یہ خط لکھ رہا ہوں۔ میرے پاکستانیو اس ملک کے اندر انسان نہیں درندے بستے ہیں۔ اب چیف جسٹس صاحب کو دیکھ لیں۔ وہ انصاف کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔ کیا وہ اس ملک میں انصاف کرہے ہیں؟ چیف جسٹس صاحب ایک بات یاد رکھیں مرنا آپ نےبھی ہے۔ اللہ کو جواب آپ نے بھی دینا ہے اور آپ کو یہ بھی پتا ہے کہ کون قصوروار ہے۔ آپ اگر نہیں کر سکتے تو کم از کم یہ کرسی چھوڑ دیں۔ آخرت میں جواب نہیں دینا کیا؟ باقی میری موت کاذمہ دار کسی کو نہ ٹھہرایا جائے۔

پروپیگنڈے پر مبنی نوٹ میں کہا گیا کہ صرف پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان ہی اس ملک کو بچا سکتے ہیں اور قوم پر زور دیا کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔ ابھی بھی وقت ہے صحیح ٹریک پر آجاوَ۔

یہ بھی لکھا تھا کہ اس کی موت کا ذمہ دار کسی کو قرار نہ دیا جائے۔ ایک بندہ جو مر رہا ہو وہ کبھی بھی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ آخر میں چیف جسٹس صاحب خدارا ملک سنبھال لو غریبوں کا خیال کر لو۔ آپ عدل کی کرسی بیٹھے ہو۔

بظاہر، جعلی خودکشی نوٹ کے ذریعے سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت حاصل کرنے اور لوگوں کو ان کا موقف لینے کے لیے اکسانے کی کوشش کی گئی۔

خط کی لکھاوٹ دانستہ طور پر خراب کی گئی اور بے ربط جملوں کے ساتھ یہ تاثر دیا گیا تھا کہ یہ اصل میں ایک ایسے شخص نے لکھا تھا جو خود کو مارنے والا تھا۔

تاہم، پروپیگنڈے کو فوری طور پر پردہ فاش کیا گیا اور عوام کو گمراہ کرنے کے اقدام کو مؤثر طریقے سے روک دیا گیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ جعلی خبروں کا دور ہے۔ اس لیے عوام کو چاہیے کہ وہ جعلی خبروں کی شناخت کے لیے بنیادی ہنر اپنائیں تاکہ خود کو گمراہ ہونے یا غلط معلومات کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔ ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جہاں سے خبر موصول ہورہی ہے اس ذریعہ کی جانچ ضرور کریں اور کبھی بھی جعلی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا پیجز پر بھروسہ نہ کریں۔