انسٹاگرام پر شیئر کی گئی اپنی پوسٹ میں ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام، ان کی تعلیم وتریبت اور خواتین کی انفرادی آزادی اس سے بھی اہم معاملات ہیں جن کے لئے لوگوں کو لڑنا چاہیے۔
اپنی پوسٹ میں ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ کئی سال پہلے میں نے طالبان کیخلاف آواز بلند کی تھی جو خواتین کو برقع پہننے پر مجبور کررہے تھے۔ گذشتہ مہینے میں نے انڈین حکام کیخلاف بات کی جو طالبات کو سکولوں میں حجاب اتارنے پر مجبور کررہے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ دونوں معاملات میں خواتین کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اگر کوئی مجھے مجبور کرتا ہے کہ میں اپنا سر ڈھانپوں تو میں اس پر احتجاج کروں گی۔ لیکن اگر کوئی مجھے میرا حجاب اتارنے پر مجبور کرے تو پھر بھی میں اس کیخلاف آواز بلند کروں گی۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ لوگ اس بحث سے باہر نکل کر ان معاملات پر توجہ دیں جن کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کوئی خاتون برقع کا انتخاب کرے یا بکنی کا، اسے یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ملبوسات پر اعتراضات لے کر نہ آئیں۔ تعلیم اور جبر کو روکنے، تشدد کی روک تھام، خواتین کی آزادی اور خود مختاری پر بات کریں۔