'ذوالفقار بھٹو سے عمران خان کا موازنہ بھٹو کے ساتھ زیادتی ہے'

پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ کو ایسا میکنزم بنانا ہو گا جس کے تحت پرانے فیصلوں کو اوور ٹرن کیا جا سکے جس طرح ماتحت عدالتوں کے فیصلے اعلیٰ عدالتیں اوور ٹرن کر دیتی ہیں۔ سپریم کورٹ کی رائے نے عدلیہ کے ساتھ ساتھ فوجی اسٹیبلشمنٹ کو بھی بے نقاب کیا ہے۔

'ذوالفقار بھٹو سے عمران خان کا موازنہ بھٹو کے ساتھ زیادتی ہے'

ذوالفقار علی بھٹو کا عمران خان کے ساتھ کسی صورت موازنہ نہیں بنتا۔ عمران خان کو اپنے نظریے کا ہی علم نہیں ہے۔ بھٹو کے برعکس عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا لاڈلہ رہا اور جیل میں بھی اسے سب کچھ مل رہا ہے مگر آپ وہ کوٹھڑی جا کر دیکھیں جہاں بھٹو کو بند کیا گیا تھا۔ بھٹو قیدی فوجیوں کو واپس لے کر آیا۔ عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھ رہا ہے تا کہ ملک گڑھے میں جا گرے۔ عمران خان کے ساتھ موازنہ کرنا بھٹو کے ساتھ زیادتی ہے، دونوں کے خلاف کیسز کی نوعیت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی افتخار احمد کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں حنا جیلانی نے کہا سپریم کورٹ کی آج کی رائے بہت اعلیٰ مثال قائم کرتی ہے تاہم ایک خلش رہ گئی کہ سپریم کورٹ کو چاہیے تھا اس فیصلے کو بدل دیتی مگر ریفرنس میں فیصلہ بدلا نہیں جا سکتا۔ پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ کو ایسا میکنزم بنانا ہو گا جس کے تحت پرانے فیصلوں کو اوور ٹرن کیا جا سکے جس طرح ماتحت عدالتوں کے فیصلے اعلیٰ عدالتیں اوور ٹرن کر دیتی ہیں۔ سپریم کورٹ کی رائے نے عدلیہ کے ساتھ ساتھ فوجی اسٹیبلشمنٹ کو بھی بے نقاب کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

رضا رومی نے کہا ذوالفقارعلی بھٹو کا عدالتی قتل پاکستان کی ریاست کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے، پاکستان میں منتخب وزیر اعظم کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں ملتا تو عام آدمی کو کیسے یہ حق ملے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کو سبق سیکھنا ہو گا کہ آپ قانون کا سہارا لے کر ایسے سیاست دانوں کو ختم نہیں کر سکتے۔ بھٹو کی پارٹی آج بھی موجود ہے اور ان کے داماد ایک بار پھر صدر بننے جا رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کے سپرد کر کے پیچھے ہٹنا ہو گا۔

عباس ناصر کے مطابق عاصمہ جہانگیر پرامید تھیں کہ 4-3 کے عدالتی فیصلے پر بھٹو کو پھانسی پر نہیں چڑھایا جا سکتا۔ بھٹو کے ساتھ جسٹس مولوی مشتاق بدتمیزی کرتا تھا، کسی کو بھٹو کے ساتھ بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

پروگرام کی میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔