مشتعل ہجوم نے 3 خواتین کو چڑیل قرار دے کر بد ترین تشدد کے بعد انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کردیا

مشتعل ہجوم نے 3 خواتین کو چڑیل قرار دے کر بد ترین تشدد کے بعد انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کردیا
عورتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا سلسلہ جاریو ساری ہے اور اب ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں تین خواتین کو مافوق الفطرت چڑیل قرار دے کر ان پر بد ترین تشدد کیا گیا ہے اور انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد کی ایک بھیڑ تین عورتوں کو بد ترین تشدد کا ںشانہ بنا رہی ہے اور وہ بے بسی سے تشدد سہہ رہی ہیں۔

اسی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل ہجوم میں سے کچھ بلوائی آگے بڑھتے ہیں اور انکے منہ میں انسانی فضلہ ڈالتے ہیں۔ متاثرہ خواتین کا تعلق بھارتی ریاست بہار سے کے علاقہ مظفر پور سے ہے جہاں وہ اس وقت زیر علاج ہیں۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ تین مئی کی صبح سدمیا دیوی(مرکزی کردار) کی دو بہنیں گاوٴں آئی تھیں۔ ان میں سے ایک بہن کو لگا کہ اس پر بھوت کا اثر ہے جسے اتروانے کے لیے وہ گاوٴں آئی تھیں۔ بھوت اتارنے کا عمل سرانجام دینے کے لیے تین مئی کی رات تینوں خواتین اور سدمیا دیوی کے ایک مرد رشتہ دار رام جی کمار (فرضی نام) جو بھوت اتارنے کے لیے بھجن گاتے ہیں، مقامی ریلوے لائن کے پاس جا کر اس کام کے لیے منتر پڑھنے لگے۔

بی بی سی نے سدمیا کے بیٹے نے بتایا ’ماں، ماسی اور بابا پوجا کر رہے تھے تبھی تقریباً دس بجے گاوٴں کے پھلواری ٹولے کے 25 افراد آئے اور سب کو پکڑ کر لے گئے۔ انھوں نے رات بھر انھیں ایک مکان میں رکھا، مارا پیٹا، کپڑے پھاڑ دیے اور چار مئی کی صبح نو بجے باغ کی طرف لے گئے۔ وہاں ان کے ساتھ مارپیٹ کی، بال کاٹ دیے اور انسانی فضلہ انکے منہ میں ٹھونس دیا گیا۔ اس معاملے میں تین خواتین کے علاوہ رام جی کمار کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی اور انھیں بھی فضلہ کھانے پر مجبور کیا گیا۔ 

مظفرپور پولیس کے مطابق اس معاملے میں15 ملزمان میں سے 9 کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔