گندم درآمد سے متعلق مجرمانہ غفلت مرکزی نگران حکومت اور نگران حکومت پنجاب نے کی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف انوار الحق کاکڑ سے پوچھ سکتے ہیں اور نا ہی محسن نقوی سے، ان کے پر جلتے ہیں۔ انہوں نے جو انکوائری کمیٹی بنائی ہے وہ محض فروری 2024 کے بعد درآمد ہونے والی گندم سے متعلق انکوائری کرے گی۔ یوں پچھلی 24 لاکھ ٹن گندم تو انہوں نے ایک ہی جھٹکے میں کلیئر کر دی ہے۔ مافیا نے ایک ایک جہاز پر 60 کروڑ روپے کمائے ہیں اور مجموعی طور پر 45 ارب روپے کا ٹیکہ قوم کو لگایا گیا ہے جبکہ اس وقت 750 ارب روپے کی گندم پنجاب کی سڑکوں پر رُل رہی ہے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی رئیس انصاری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے بتایا کہ 10 لاکھ ٹن گندم کی سمری کی منظوری پی ڈی ایم حکومت میں وزیر طارق بشیر چیمہ نے 13 جولائی کو ہونے والے ایک اجلاس میں دی تھی مگر ای سی سی نے اسے ڈیفر کر دیا تھا۔ ستمبر میں نگران وزیر اعظم کو دوبارہ یہ سمری بھیجی گئی جسے انوار الحق کاکڑ نے منظور کیا۔ 23 اکتوبر کو ای سی سی کے اجلاس میں یہ گندم سرکاری طور پر منگوانے کی منظوری دے دی گئی۔ ٹریڈ کارپوریشن نے 10 لاکھ ٹن کے بجائے 11 لاکھ ٹن کا ٹینڈر جاری کر دیا۔ یہ کس کی منظوری سے ہوا، اس سے متعلق کچھ معلوم نہیں۔ پھر اس ٹینڈر پر ایک بھی بولی نہیں آئی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
رئیس انصاری کے مطابق 19 دسمبر کو ویٹ بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں 10 لاکھ ٹن کے بجائے 24 لاکھ ٹن گندم منگوانے کا کہا گیا۔ جبکہ اس سے قبل ہی 17 دسمبر کو 13 لاکھ ٹن گندم پاکستان پہنچ بھی چکی ہے۔ 8 فروری کو الیکشن ہو گئے مگر اس کے باوجود نگران حکومت نے 23 فروری کو اجلاس بلایا اور آخری جہاز جو 28 فروری کو پاکستان پہنچنا تھا اس کی تاریخ 31 مارچ کر دی۔ یوں منتخب حکومت آنے کے باوجود گندم درآمد سے متعلق فیصلے نگران حکومت لیتی رہی۔ اس دوران 11 لاکھ ٹن گندم پاکستان آئی۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔