لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزمان کے وکیل کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے ملزمان کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین نیب کے بھائی سمیت کیس میں نامزد تینوں ملزمان کو بری کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزمان کو بری کیا۔
پولیس کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کو 2011 میں قتل کیا گیا تھا، قتل کے الزام میں جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال، عباس اور امین کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزمان پر سال 2011 میں لین دین کے تنازع پر دہرے قتل کا الزام تھا۔
واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے والد سابق ڈی آئی جی پنجاب پولیس عبدالمجید اور والدہ زرینہ بی بی کو سال 2011ء میں قتل کردیا گیا تھا۔ ماتحت عدالت نے تینوں ملزمان کو 2، 2 بار سزائے موت اور 550 لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیب چیئرمین جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی انٹیلی جنس بیورو میں خدمات انجام دے چکے ہیں، جب کہ وہ اس سے قبل بلوچستان پولیس میں سب انسپکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ دیگر ملزمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شاہدرہ کے رہائشی تھے اور الیکٹریشن کا کام کرتے تھے۔