اسلام آباد :سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا کہ کرکٹ کو پاکستان میں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے، جب میں یہاں آرہا تھا تو اپنا بہترین کیریئر چھوڑ کر یہ عھدہ قبول کیا لیکن یہاں تنخواہ کم اور گالیاں زیادہ ملتی ہیں۔
چئیرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ماضی میں کوچوں پر اربوں روپے ضائع کئے مگر نتائج اس طرح سامنے نہیں آئے۔ رمیز راجہ نے مزید کہا کہ ہماری پچز سمیت کرکٹ سٹیڈیمز کی حالت بہت خراب ہے اور بین الاقوامی طرز کی نہیں ہے جبکہ کوچز کی حالت بھی تسلی بخش نہیں لیکن میں ہر طور سے کوشش کررہا ہوں کہ کرکٹ کے لئے نہ صرف حالات کو سازگار بنایا جائے بلکہ کرکٹ اکانومی کو بھی بہتر کیا جائے۔
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کے دورے منسوخ ہونے کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ اسکول کرکٹ بلکل ختم ہوگئی ہے اور کلب اور فرسٹ کلاس میں غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بہت سے سرمایہ کاروں سے مثبت ملاقاتیں ہوئی ہیں اور بہت سے سرمایہ کار پیسے دینے کو تیار ہیں۔
پی سی بی نے بڑی کوشش کی ہے اور اسکول لیول پر کام ہونے والا ہے کیونکہ کرکٹ میں جذبہ ناممکن صورتحال سے نکل لیتا ہے۔ رمیز راجہ نے مزید کہا کہ میری تو نیندیں اڑ گئی ہیں کیونکہ یہاں پیسہ زیرو اور گالیاں بہت ہیں اور میں نے ایک چیلنج لیا ہے کہ کرکٹ میں اوپر بھی جائیں گے اور نیچے بھی جائیں گے۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ پورے سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے 180 نہیں صرف 20 فیصد تبدیل کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹرز کی تنخواہوں میں ایک لاکھ اضافہ کیا اور ڈومیسٹک کرکٹرز کو سالانہ کم از کم 40 لاکھ روپے دینگے۔ رمیز راجہ نے مزید کہا کہ اب کسی کرکٹر کو رکشہ نہیں چلانہ پڑے گا ہم کرکٹرز کی تنخواہوں کےلئے سپانسرز ڈھونڈ رہے ہیں۔
کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو پی سی بی کے کنٹرول میں نہیں ہیں لیکن کرکٹ ہمارا اثاثہ اور عزت ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا مجھے آپ کا بھاگتے ہوئے پکڑا گیا کیچ بھی یاد ہے جس پر رمیز راجہ نے کہا کہ عمران خان کا کیچ آپ مس بھی نہیں کر سکتے. عرفان صدیقی نے کہا عمران خان نے تو اس کو کیچ بھی کرالیا ہے آپ صرف اسی حد تک آ سکے ہیں۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ آئی سی سی کو میں نے ایک سخت خط لکھا ہے اور میں یہ بتاتا چلوں کہ آئی سی سی ایک سیاسی ونگ بن چکا ہے. انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئی سی سی پر دباؤ ڈالا ہے اس لئے نیوزی لینڈ اپنا دورہ دوبارہ سے ری شیڈول کررہا ہے۔