مسلم لیگ ن کے راہنماء اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ بٹن دبانے سے اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی، میڈیا ڈیویلپمنٹ بل کو قائمہ کمیٹی میں منظور نہیں ہونے دینگے کیونکہ یہ صرف میڈیا کا نہیں پوری قوم کا مسئلہ ہے حکومت اٹھارویں ترمیم کی اسی لئے مخالف ہے کہ اب یہ اختیار وفاق کا نہیں رہا بلکہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، اگر حکومت، میڈیا، عدالتوں اور انتخابات سمیت ہر چیز کو کنٹرول کیا جائیگا تو مشرقی پاکستان جیسے سانحات ہوتے رہیں گے، ہم نہ صرف آئین اور قانون کو مانتے ہیں بلکہ اسکا تحفظ بھی چاہتے ہیں، نیشنل کاز اور ایشوز کیلئے ہم مر مٹنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ آج اگر وزراء یہ کہیں کہ یہ بل ہم نہیں لا رہے بلکہ ہم آپکے ساتھ ہیں تو پھر غداری کا فتویٰ کہاں سے آتا ہے؟ آپ بات کرو تو محب وطن پاکستانی اور اگر ہم غلطی کی نشاندہی کریں تو غدار ٹھہریں ایسے دہرا معیار قبول نہیں ہے۔
جس ادارے کا نام لیا جا رہا ہے وہ نوٹس لے
جس ادارے پر حکومتی وزراء الزام لگا رہے ہیں اسے خود اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔ ہم وفاقی وزیر کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کی دعوت پر این پی سی کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے راہنماء اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ملک کا آئین اور قانون حق گوئی کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، بٹن دبا کر اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی، طاقت کے زور پر بننے والا قانون بد نیتی پر بننے والا کالا قانون کہلاتا ہے، موجودہ حکومت ہر شعبہ زندگی میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ یہ حکومت نہیں بلکہ اپنا کوئی ایجنڈا پورا کرنے آئے ہیں، تہتر برسوں میں اتنا نقصان مارشل لاء اور آمروں نے نہیں پہنچایا جتنا موجودہ حکومت نے پہنچایا ہے۔میڈیا ڈیویلپمنٹ بل کو قائمہ کمیٹی میں منظور نہیں ہونے دینگے کیونکہ یہ صرف میڈیا کا نہیں پوری قوم کا مسئلہ ہے حکومت اٹھارویں ترمیم کی اسی لئے مخالف ہے کہ اب یہ اختیار وفاق کا نہیں رہا بلکہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، اگر حکومت، میڈیا، عدالتوں اور انتخابات سمیت ہر چیز کو کنٹرول کیا جائیگا تو مشرقی پاکستان جیسے سانحات ہوتے رہیں گے، ہم نہ صرف آئین اور قانون کو مانتے ہیں بلکہ اسکا تحفظ بھی چاہتے ہیں، نیشنل کاز اور ایشوز کیلئے ہم مر مٹنے کیلئے بھی تیار ہیں۔
آج اگر وزراء یہ کہیں کہ یہ بل ہم نہیں لا رہے بلکہ ہم آپکے ساتھ ہیں تو پھر غداری کا فتویٰ کہاں سے آتا ہے، آپ بات کرو تو محب وطن پاکستانی اور اگر ہم غلطی کی نشاندہی کریں تو غدار ٹھہریں ایسے دہرا معیار قبول نہیں ہے، جس ادارے پر حکومتی وزراء الزام لگا رہے ہیں اسے خود اس کا نوٹس لینا چاہیئے بصورت دیگر قائمہ کمیٹی اس کا نوٹس لے گی کیونکہ وہ ہمارا بھی ادارہ ہے۔ مسئلہ فیک نیوز کا نہیں ہے بلکہ یہ ہر چیز کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں اگر حکومت واقعی قانون سازی میں مخلص ہے تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر فیصلہ کرے۔
آزادی صحافت خطرے میں ہے، اینکرز کے پروگرام ریکارڈ ہوتے ہیں
اس موقع پر پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی کا کہنا تھا کہ فیک نیوز کے نام پر پریس کو کنٹرول کرنے کی قانون سازی کی جارہی ہے،اس وقت میڈیا مکمل طور پر کنٹرولڈ ہے اور اینکرز کے پروگرامز ریکارڈ ہوتے ہیں، کئی اینکرز کو آف ائیر کر دیا گیا ہے، حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان مین ایسا کوئی قانون نہیں بننے دینگے جو میڈیا کی آزادی کو سلب کر سکے،پریس کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرینگے، اس موقع پر آر آئی یو جے کی میڈیا ایکشن کمیٹی کے چیئرمین افضل بٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیا ڈیویلپمنمٹ اتھارٹی بل کیخلاف آر آئی یو جے صدر پاکستان کی پارلیمنٹ میں تقریر والے دن احتجاج کرے گی، انہوں نے اپنے چار مطالبات کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا کہ معاشی بحران کے نام پر نوکریوں سے نکالے جانے والے ملازمین اور تنخواہوں میں کٹوتی بحال کیا جائے اور انکے واجبات ادا کئے جائیں۔
صحافیوں پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے ملوث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پسند نا پسند کی بنیاد پر آف ایئر کئے جانے والے اینکرز کو واپس لایا جائے.