Get Alerts

عوام کو انتخابات میں فتح سے دور رکھا جاتا ہے تو کیپیٹل ہل جیسے واقعات ہوتے ہیں: ٹرمپ

عوام کو انتخابات میں فتح سے دور رکھا جاتا ہے تو کیپیٹل ہل جیسے واقعات ہوتے ہیں: ٹرمپ

امریکی صدر اور حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کیپیٹل ہل جیسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں ان کی فتح سے دور رکھا جاتا ہے۔


امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل کے قریب اپنے حامیوں کے ایک چھوٹے ہجوم کو خطاب کرتے ہوئے امریکی صدارتی انتخابات سے متعلق غلط دعوے کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈونڈ ٹرمپ نے حامیوں سے خطاب میں غلط دعوے کرتے ہوئے ان سے اس انداز میں خطاب کیا کہ ان کے حامی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے پر مجبور ہوگئے۔ 6 جنوری کو ایک خطاب کےدوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو اپنی آخری امید قرار دیتے ہوئے اس طرح کا تاثر دیا کہ ان کے حامی چاہیں تو امریکی صدارتی انتخابات کو تبدیل کرنے کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ایسے بیان کے بعد ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر مظاہرے شروع کیےتو ان کے مزید حامی بھی آگئے اور مظاہرے جہاں بڑھتے گئے، وہیں پر تشدد بھی بن گئے۔

امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کے لیے کیپیٹل ہل میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور مظاہرین رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑ کر کیپیٹل ہل کی عمارت میں داخل ہو گئے۔

اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا اور ہنگامہ آرائی کے دوران 4 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے.

دوسری جانب امریکا کے منتخب صدر جو بائیڈن نے امریکی ایوان نمائندگان کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے مظاہرین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قررا دیا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق سینیٹ کی جانب سے ممکنہ طور پر توثیق کے بعد بائیڈن نے ایک ایسی تقریر کا ارادہ کیا تھا جس میں انہیں اس بارے میں بات کرنا تھی کہ معیشت کی بحالی کیسے کی جائے گی اور کورونا وائرس سے متاثرہ چھوٹے کاروباری مالکان کو مالی ریلیف فراہم کیا جاسکے لیکن ان کے کچھ بولنے سے قبل ہی مظاہرین کیپٹل کی عمارت میں گھس ککر سینیٹ کی منزل تک پہنچ گئے۔

حملے کے بعد کیپیٹل ہل کی عمارت کو مقفل کردیا گیا تھا اور نائب صدر مائیک پینس اور قانون سازوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے بعد پولیس مظاہرین کے سامنے سینہ سپر ہو گئی، نیشنل گارڈ کے دستے تعینات کردیئے گئے تھے اور شام کے فورا بعد ہی شہر بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جس کی خلاف ورزی پر 50 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

شہر بھر میں کرفیو کے نفاذ کی وجہ یہ ہے کہ افرا تفری پھیلانے والوں نے کئی گھنٹوں تک کانگریس کی نشست پر قبضہ کیے رکھا۔ امریکا کے منتخب صدر نے پرتشدد ہجوم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیچھے ہٹیں اور جمہوریت کو آگے بڑھنے دیں۔

واضح رہے کہ کیپیٹل ہل امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ضلع کولمبیا کے گرد میں واقع ہے اور اسی علاقے کے اندر ہی امریکی ایوان نمائندگان، سینیٹ اور کانگریس کی عمارتیں موجود ہیں۔